Aaj News

نشانہ بنائی گئی نیوکلئیر سائٹس حملے سے پہلے خالی کرا لی گئی تھیں، ایرانی حکام

ایرانی تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی عرب یا کسی بھی خلیجی ملک میں تابکاری اثرات کا کوئی سراغ نہیں ملا، سعودی نیوکلئیر ایجنسی
شائع 22 جون 2025 10:41am

ایران کے ایٹمی توانائی ادارے نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع اپنی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایرانی حکام کے مطابق ان تنصیبات کو حملے سے قبل خالی کرا لیا گیا تھا اور نشانہ بنائی گئی سائٹس پر کوئی جوہری مواد موجود نہیں تھا۔

ایرانی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حملے کے وقت تمام حساس مواد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی جوہری آلودگی یا نقصان کا خدشہ ٹل گیا ہے۔

ادھر سعودی عرب کے نیوکلیئر اینڈ ریڈیولوجیکل ریگولیٹری کمیشن نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی عرب یا کسی بھی خلیجی ملک میں تابکاری اثرات کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ فضا اور زمینی سطح پر تابکار مواد کے اثرات کا بغور معائنہ کیا گیا اور صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

سعودی حکام کے مطابق وہ خطے کی جوہری اور ماحولیاتی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

ایران پر امریکی حملوں کے بعد تابکاری میں اضافہ نہیں ہوا، عالمی جوہری ادارے کی تصدیق

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے اتوار کے روز تصدیق کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملوں کے بعد فردو سمیت کسی مقام پر تابکاری کی سطح میں اضافے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

ایجنسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں کہا: ’ایران میں تین جوہری تنصیبات، بشمول فردو، پر حملوں کے بعد آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اب تک تابکاری کی سطح میں بیرونی طور پر کسی قسم کے اضافے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ جیسے جیسے مزید معلومات دستیاب ہوں گی، آئی اے ای اے صورتحال کا مزید جائزہ فراہم کرے گی۔‘

یہ بیان امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد آئی اے ای اے کا پہلا باقاعدہ ردعمل ہے۔

آئی اے ای اے کی تازہ تصدیق نے ان خدشات کو وقتی طور پر ختم کر دیا ہے کہ امریکی حملوں کے نتیجے میں تابکاری پھیل سکتی تھی، جو نہ صرف ایران بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔

IRAN ISRAEL CONFLICT

Iran Israel War

Iran Israel Tension

Iranian Nuclear Sites

Fordow nuclear facility

US attack on Iran

attacks on Iran

Natanz

Isfahan