ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری کی خبروں کی تردید کردی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی وال اسٹریٹ جرنل کی اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے لیکن حتمی حکم جاری کرنے سے گریزاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سینئر معاونین کو بتایا تھا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے امکانات دیکھ رہے ہیں اور اس کے بعد ہی حملے کا حتمی فیصلہ کریں گے۔
امریکی صدر نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، امریکی اخبار کا دعویٰ
تاہم، اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم“ٹروتھ سوشل“ پر ایک مختصر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ”وال اسٹریٹ جرنل کو کوئی اندازہ نہیں ہے کہ ایران کے بارے میں میرے خیالات کیا ہیں۔“
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق امریکی اخبار کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے امریکی صدر حملے کا باقاعدہ حکم دیں گے۔ تاہم ابھی حملے کا باقاعدہ حکم نہیں دیا گیا۔ امریکی اخبار نے کہا کہ ٹرمپ کو ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام ختم کرنے کا انتظار ہے۔
ادھر نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ ایرانی وفد کو ملاقات کی جلد دعوت دیں گے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی جانب سے دعوت قبول کی جائے گی۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات ہوئی ہے۔ ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہونے سے متعلق ابھی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
ایران مذاکرات کی خواہش رکھتا ہے، مگر اب بہت دیر ہو چکی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے میں ایران پر حملوں کا حکم دوں لیکن یہ بھی ہوسکتا ہے حملوں کا حکم نہ دوں۔ کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔
ادھر وزیراعظم نیتن یاہو نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ریاست اسرائیل کے عظیم بہترین دوست ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیل کو دو محاذوں کا سامنا ہے، اول جوہری خطرہ اور دوسرے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی اپیل
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی رہنماؤں سے مداخلت کی اپیل کردی ہے۔
ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی تیاری مکمل کرلی، امریکی اخبار کا دعویٰ
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایران اسرائیل تنازع میں اضافی فوجی مداخلت مزید خطرناک ہوگی، جس سے فریقین اور خطے سمیت عالمی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ صورتحال پر گہری نظر ہے۔
ترجمان سیکریٹری جنرل کے مطابق گوتریس نے کہا ہے کہ تمام حملے روکیں جائیں، کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات ضروری ہیں تاکہ جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔