”ایران کو ترنوالہ نہ سمجھا جائے، اُس نے ثابت کر دیا ہے“
آج نیوز کے پروگرام ربرو میں گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم ایران کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کریں گے۔ رانا احسان افضل نے واضح کیا کہ حکومت ایران سے رابطے میں ہے اور امدادی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خان صاحب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہے ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں حالیہ ایران اسرائیل کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی اور صوبائی وزیر سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم ایران کی حمایت کریں گے اور اسرائیل کی مذمت کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح سے بانی پی ٹی آئی کا مختلف ایشوز پر بیان آتا ہے، اس طرح اس ایشو پر بیان نہیں آیا۔ اس پر میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ قید ہیں، باہر ہوں تب بھی سب کا سوال بنتا ہے۔ ویسے ان کا اکاؤنٹ تو چل رہا ہوتا ہے، ہو سکتا ہے انھیں موقع نہ ملا ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایران کی سپورٹ کریں گے اور جو اسرائیل کی دہشت گردی ہے اس کی ضرور مذمت کریں گے۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمارا اس پر مؤقف مضبوط ہے، وزیراعظم کا، صدر آصف زرداری کا اور چیئرمین پیپلز پارٹی کا۔ آپ نے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کلپ دیکھا ہوگا جس میں وہ کھل کر کہہ رہا ہے کہ ایران اور پھر پاکستان، یہ دو ملک نیو کلیئر میں جا رہے ہیں۔ یہ عزائم اسرائیل کے، جو اپنے آپ کو خطے کا بدمعاش سمجھتا ہے، اسی وجہ سے وہ اس طرح کی حرکتیں کر رہا ہے۔ اسی لیے اس نے ایران پر حملہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ایک طرف امریکا ایران سے بات چیت کر رہا ہے اور دوسری طرف کہا جا رہا ہے ایسا نہیں ہوگا ویسا نہیں ہوگا۔ سب کو علم ہے کہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اس میں بڑے افسوس کی بات ہے کہ دیگر ممالک بھی اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ایران کے عزم کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انھوں نے جس طرح جوابی حملہ کیا اور اسرائیل کے پورے سسٹم کو کافی حد تک ناکارہ بنایا، اور اس کے دو بڑے نامی گرامی طیارے، جن پر اسرائیل بڑا مان کرتا تھا، انھیں بھی تباہ کیا۔ ایران کو ایسے ترنوالہ نہ سمجھا جائے، اور اس نے ثابت بھی کیا ہے۔
بجٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ بہت سارے ایشوز ہیں۔ ہم وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں کہ انھوں نے فراخدلی دکھائی جب میٹنگز ہوتی ہیں، لیکن بجٹ کے بعد جو وعدے کیے گئے وہ پورے نہیں کیے گئے۔ 2013 کے بعد پی ایم ایل این اور پی ٹی آئی حکومت آئی، اس میں سندھ کو دو فیصد سے زیادہ کبھی نہیں دیا۔
کوارڈینیٹر وزیراعظم رانا احسان افضل خان نے کہا کہ خواجہ آصف صاحب نے جو بات کی، بالکل درست کی۔ انھوں نے مسلمان ممالک کو کہا کہ جن کے اسرائیل سے تعلقات ہیں، انھیں ختم کیا جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل سے اپنے تعلقات ختم کرنے چاہییں۔ وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ ایران کے ساتھ ہم رابطے میں ہیں، امداد اور سپورٹ سیل بنا دیا گیا ہے۔ جو امداد ہم کر سکتے ہیں، وہ کریں گے، چاہے ڈاکٹرز کی سپورٹ ہو یا اور کسی چیز کی، وہ ہم دیں گے۔ حکومت نے واضح کہا ہے کہ کسی بھی ملک پر ایسا حملہ قابلِ قبول نہیں ہوگا، خاص کر ایسے ملک پر جس نے غزہ میں بچوں کا قتل عام کیا اور فلسطینیوں پر ظلم ڈھایا۔
رانا احسان افضل نے کہا کہ نواز شریف کی ہی حکومت ہے جس میں شہباز شریف وزیراعظم کے طور پر لیڈ کر رہے ہیں۔ ہم نے نہ صرف بھارت کو ملٹری اور ڈپلومیٹک فرنٹ پر جواب دیا، بلکہ آج بھی بھارت کو ہم نے ڈپلومیٹک طور پر آئسولیٹ کیا ہوا ہے۔ بھارت کے مؤقف کی پوزیشن کمزور ہے اور اس کا کریڈٹ میاں نواز شریف کی حکومت کو جاتا ہے۔
مشیر خزانہ کے پی کے مزمل اسلم نے کہا کہ میاں صاحب تو خاموش تھے جب انڈیا پاکستان پر تابڑ توڑ حملے کر رہا تھا۔ خان صاحب نے تو جیل کے اندر سے بھی جب پاکستان پر حملہ ہوا تھا تو سب سے پہلے آواز بلند کی۔ آن ریکارڈ ایک ہی آدمی کا اسٹیٹمنٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے میں خان صاحب بڑی رکاوٹ رہے ہیں۔ اگر عطا تارڑ کو ان کا ٹویٹ چاہیے تو اس کی کیا ضرورت ہے؟ خان صاحب کو ایک دن کے لیے پے رول پر باہر لائیں اور دیکھیں وہ کیا بیان دیتے ہیں۔ یہ لوگ گھبرائیں نہیں، انشاءاللہ خان صاحب ان سب سے آگے ہوں گے۔ مجھے تو حکومتی عہدیداروں پر شک ہے، یہ آج کل بہت چکر لگا رہے ہیں۔ ان پر نظر رکھی جانی چاہیے، ہم پر نہیں۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔