خیبرپختونخوا کا 157 ارب کا فاضل بجٹ پیش، سرکاری تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
خیبرپختونخوا کا 157 ارب کا فاضل بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ کا حجم 21 کھرب 19 ارب روپے ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں حجم 547 ارب روپے کی تجویز دی گئی۔ سرکاری تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے کہا گورنر نے اجلاس نہیں بلایا، ریکوزیشن کے ذریعے اجلاس بلانا پڑا۔ وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی بھرمار ہے، ٹیکس کی وصولی میں رکاوٹ بنیں گے۔
ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی، فلسطین اور ایران کے بارے میں مشترکہ قرارداد پیش کی گئی۔ قرارداد پر حکومتی و اپوزیشن اراکین کے دستخط کیے۔
قرارداد کے متن کے مطابق اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران پر حملہ آور ہوکر جنگی جرم کا مرتکب ہوا، اسرائیل نے خطے کے امن کو تباہ کیا ہے، یہ اسمبلی مشترکہ طور پر اسرائیل اور اس کے گھناؤنے جرائم کی پرزور مذمت کرتی ہے۔
وزیراعلی خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پور کی تقریر
خبیر پختون خوا اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے آغاز میں کچھ دیر کیلئے بجلی غائب ہو گئی۔ وزیراعلی خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پور نے اسمبلی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا نے اجلاس نہیں بلایا، گورنر نے آئینی تقاضے پورے نہیں کیے، ہمیں ریکوزیشن کے ذریعے اجلاس بلانا پڑا۔
علی امین گنڈا پورنے کہا کہ ملک بھرمیں ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، آج بھی ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے، وفاقی حکومت کا بجٹ ایک دھوکا ہے، وفاقی بجٹ میں عوام کو دھوکا دیا گیا ہے، وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی بھرمار ہے، کسی ٹیکس کی وصولی میں ہم معاونت نہیں کریں گے۔
وزیراعلٰی کے پی نے کہا کہ ٹیکسز کی وصولی میں ہم رکاوٹ بنیں گے، ہماری پارٹی کے لیڈر جیل میں ہیں، بجٹ کیلئے بانی سے مشاورت ضروری تھی، مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا، بجٹ کیلئے بانی پی ٹی آئی کی تجاویز بہت ضروری ہیں۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات کیلئے کئی مرتبہ پیغام دیا، بجٹ تجاویز اسمبلی میں پیش ہو رہی ہیں، تجاویز بانی پی ٹی آئی کو بھی پیش کی جائیں گی، بانی سے مشاورت کا حق نہ ملا تو ذمہ دار وفاق ہوگا، انہیں سازش کے بجائے کارکردگی پر توجہ دینا ہوگی، یہ عوامی خدمت کے بجائے ہمارے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ اللہ مینڈیٹ چوری کرنےوالوں کوغرق کردے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش
خیبر پختونخوا کا 157 ارب کا فاضل بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ کا حجم 21 کھرب 19 ارب روپے ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ کم از کم ماہانہ اجرت 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
ایگزیکٹو الاونس نہ لینے والے ملازمین کا ڈسپیرٹی الاونس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 1415 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جن میں بندوبستی اضلاع کے لیے 1255 ارب اور قبائلی اضلاع کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق ایم ایف سی کے تحت صوبے کو 267 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے۔ بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 71 ارب روپے بقایا ہیں۔ آئل و گیس کے شعبے میں وفاق کے ذمے 58 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ بیرونی امداد کی مد میں 177 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔ صوبے کی محصولات کا ہدف 129 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
رہائشی و کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ/ٹرانسفر اسٹامپ ڈیوٹی 2 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ 4.9 مرلہ پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی۔ ہوٹل بیڈ ٹیکس 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی۔ 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والوں پر پروفیشنل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی۔ الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز بھی بجٹ کا حصہ ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی
خیبر پختونخوا اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے پلے کارڈ اٹھا کر نعرے بازی کی گئی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے یقین دلایا اپوزیشن کی ترامیم کو بجٹ میں آن بورڈ کیا جائے گا۔
پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی احمد کریم کنڈی کی میڈیا سے گفتگو
بعدازاں پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی احمد کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں نااہل حکومت مسلط ہے، تعلیم عام کرنے والوں نے زمینیں بھی بیچ دیں۔
احمد کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوامیں کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی صوبے میں کوئی تبدیلی لانے میں ناکام رہی، صوبے میں بلدیاتی اداروں کا حال بہت برا ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔