Aaj News

ثنا میری بیٹی نہیں، میرا دلیر بیٹا تھی، دھمکیوں کو وہ کچھ نہیں سمجھتی تھی، یوسف حسن

ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کیس میں نئے انکشافات سامنے آگئے
شائع 05 جون 2025 08:32pm

ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کیس میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جن میں مقتولہ کے والد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واقعے کی تفصیلات بتائیں۔ کہا ثنا میری بیٹی نہیں۔ میرا دلیر بیٹا تھی۔ دھمکیوں کو وہ کچھ نہیں سمجھتی تھی، ثنا نے سوشل میڈیا پر آنے سے پہلے تربیت کی تھی، وہ جو کچھ کررہی تھی اس پر مکمل اعتماد تھا۔

ثنا کے والد سید یوسف حسن نے بی بی سی کو بتایا کہ قتل سے کچھ دیر قبل ثنا نے اپنی والدہ کو یہ کہہ کر مارکیٹ بھیجا تھا کہ عید قریب ہے، کپڑے دھونے کے لیے سرف لانا ہے۔ والدہ کے گھر سے نکلتے ہی قاتل نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور گھر کے اندر داخل ہو کر ثنا کو گولیاں مار دیں۔

ثنا یوسف کے والد کے مطابق ان کی ہمشیرہ جو قتل کے وقت گھر پر موجود تھیں، انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی تو یوں محسوس ہوا جیسے کوئی غبارہ پھٹا ہو۔ وہ فوراً ثناء کے کمرے کی طرف دوڑیں، جہاں انہوں نے ملزم کو باہر نکلتے دیکھا تو روکنے کی کوشش پر ملزم نے ان پر بھی پستول تان لی، مگر جب گولی نہ چلی تو وہ موقع سے فرار ہو گیا۔ **ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: گرفتار ملزم کے ہوشربا انکشافات، قتل کی وجہ بھی سامنے آگئی**

مقتولہ ثنا کے والد نے مزید بتایا کہ ان کی بہن نے ملزم کو ابتدا میں ڈاکو سمجھ کر اس کا پیچھا بھی کیا لیکن بعد میں کمرے میں جا کر پتا چلا کہ ثنا کو گولیاں لگی ہیں۔ اسے فوراً اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ ثنا کو میڈیکل کی فیلڈ پسند تھی، وہ ڈاکٹر بننا چاہتی تھی۔ میں تو اسے منع کر رہا تھا کہ سی ایس ایس کے لیے کوئی اکیڈمی جوائن کر لو مگر اسے میڈیکل کا شوق تھا۔

ثنا یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

سید یوسف حسن کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم وہ کیسا نظر آتا ہے۔ ابھی تک میں نے اس لڑکے کی تصویر بھی نہیں دیکھی جو انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ یہاں گاؤں میں انٹرنیٹ نہیں ہے اور فون کے سگنل بھی بمشکل ملتے ہیں۔

ثنا یوسف کے والد نے بتایا کہ وہ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ’بہت بہادر‘ تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے افراد چترال میں جمع ہوئے ہیں جہاں ثنا کو دفن کر دیا گیا ہے۔

یوسف حسن بتاتے ہیں کہ میں اس دن تقریباً گھر کے نزدیک ہی تھا۔ ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا تھا جب اسے کال آئی اور اس نے مجھے بتایا کہ ایک ایمرجنسی ہو گئی ہے۔

ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: مبینہ قاتل گرفتار، آلہ قتل برآمد

انھوں نے بتایا کہ انھیں ڈائریکٹ کال نہیں کی گئی۔ وہ جس دوست کے پاس بیٹھے تھے اس دوست کی بہن (جو ان کی رشتہ دار بھی ہیں) ان کے گھر میں نچلی منزل پر رہائش پذیر ہیں اور انھوں نے ہی اپنے بھائی کو کال کی تھی۔

اس دوست نے مجھے بتایا کہ کوئی ایمرجنسی ہوئی ہے، مجھے کلئیر نہیں بتایا گیا۔ بس اتنا کہا کہ گھر کی طرف جانا ہے۔

یوسف حسن بتاتے ہیں کہ میں گاڑی اسٹارٹ کرکے نکلا اور تھوڑا آگے پہنچا تو میری اہلیہ کی کال آئی اور انھوں نے بتایا کہ اس طرح کا معاملہ ہوا ہے۔ میری اہلیہ بھی مارکیٹ گئی ہوئی تھیں اور انھیں بھی نچلی منزل پر رہنے والی خاتون رشتہ دار کی کال آئی کہ کوئی ڈاکو آیا ہے اور اس طرح سے آپ کی بیٹی کو گولی مار کر چلا گیا ہے اور موبائل بھی ساتھ لے گیا ہے۔

ثنا کے والد بتاتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ اسے اسپتال لے کر آؤ میں ادھر انتظار کرتا ہوں لیکن وہاں پہنچنے پر ڈاکٹر نے تصدیق کر دی کہ ثنا کی وفات ہو چکی ہے۔

یوسف حسن کہتے ہیں کہ پھر اسپتال والوں نے قانونی کارروائی کے لیے ہمیں پمز اسپتال بھیجا اس وقت تقریباً پانچ بجے کا وقت ہو گا لیکن اسپتال کی ساری کارروائی مکمل ہوتے تقریباً رات کے 12:30 بج گئے جس کے بعد ہمیں میت دی گئی۔

خیال رہے پیر کے روز پولیس نے فیصل آباد سے ایک 22 سالہ نوجوان کو ثنا یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس نوجوان نے 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا اعتراف کیا ہے اور اس سے ثنا کا موبائل فون اور مبینہ آلہِ قتل بھی برآمد ہوا ہے۔

یاد رہے کہ ثنا یوسف کو اسلام آباد میں ان کے گھر کے اندر قتل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔ مگر ثنا کے والد نے ابھی تک اس لڑکے کی تصویر نہیں دیکھی جس پر ان کی بیٹی کے قتل کا الزام ہے۔

KPK

TikToker

father

sana yousuf

yousuf Hasan