کراچی: نجی اسکول میں خاتون ٹیچر پر والدین کا بہیمانہ تشدد، اسلحے کے زور پر دھمکیاں
کراچی کےعلاقے گرومندر کے نجی اسکول میں خواتین اساتذہ پر تشدد کیس میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، مقدمے میں نامزد پولیس اہلکار ہیڈ کانسٹیبل حفیظ تاحال گرفتار نہ کیا جا سکا، ہیڈ کانسٹیبل حفیظ فرانزک میں تعینات اور زیر تربیت ہے، واقعہ کا مقدمہ گزشتہ روز درج کیا گیا تھا، واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ چکی ہے، مبینہ پولیس اہلکار عبدالحفیظ نے اپنی بچی کے معاملے پر اسکول میں داخل ہوکر ایک خاتون ٹیچر کو تھپڑ مارے، ان کا نقاب پھاڑا اوربدترین تشدد کانشانہ بنایا تھا۔
کراچی کے علاقے جمشید کوارٹر میں ایک نجی اسکول کی خاتون ٹیچر پر مبینہ طور پر طالبہ کے والدین اور رشتے داروں کی جانب سے تشدد اور دھمکیاں دینے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
جمشید کوارٹر تھانے میں متاثرہ خاتون کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق، 16 مئی کو ٹیچر ماریہ نے طالبہ ایشال شاہد کو اسکول تاخیر سے آنے پر ڈانٹا تھا اور بطور معمولی سزا، کچھ دیر کے لیے کھڑا کیا۔ ایشال مبینہ طور پر اکثر دیر سے اسکول آتی تھی۔ واقعے کے بعد ایشال کی والدہ اسکول آئیں اور پرنسپل کے دفتر میں ٹیچر کو گالیاں دے کر چلی گئیں۔
تاہم صورتحال اس وقت سنگین رخ اختیار کر گئی جب دو روز بعد طالبہ کے والد شاہد، ماموں عبدالحفیظ اور والدہ ایک بار پھر اسکول پہنچے۔ ایف آئی آر کے مطابق اسکول انتظامیہ نے ان افراد کو اندر آنے سے روکا، مگر عبدالحفیظ، جو پولیس یونیفارم کی پینٹ پہنے ہوئے تھا، اس نے اسلحہ نکالا اور خود کو ایس ایچ او کلاکوٹ ظاہر کرتے ہوئے اسکول میں زبردستی داخل ہوا۔
ملزم عبدالحفیظ مبینہ طور پر اسلحہ کے زور پر اپنی بہن اور بہنوئی کو اندر لایا اور اسکول میں ٹیچر کو تلاش کرتے ہوئے ان کی کلاس میں جا گھسا، جہاں اس نے نہ صرف گالیاں دیں بلکہ جانی نقصان کی دھمکیاں بھی دیں۔
متاثرہ ٹیچر کا کہنا ہے کہ پرنسپل کے کہنے پر وہ معذرت کے لیے دفتر آئیں، لیکن وہاں بھی انہیں زبانی بدسلوکی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
متاثرہ خاتون اور اسکول انتظامیہ نے اعلیٰ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔