Aaj News

لاہور پولیس کے ”جادوئی مقابلے“: 22 ڈاکو اپنے ہی ساتھیوں کی گولی ہلاک، اہلکاروں کو خراش بھی نہ آئی

کیا لاہور کے تمام ملزمان اتنے بدقسمت تھے کہ ان کے ساتھی ہمیشہ انہیں ہی گولی مار بیٹھے؟ اور کیا پولیس اتنی خوش قسمت کہ ہر بار بچ گئی؟
شائع 28 مئ 2025 09:36am

لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اتنے ”ماہر“ نکلے کہ ایک ماہ میں بائیس مبینہ پولیس مقابلے ہوئے، ہر بار ڈاکو مارا گیا اور ہر بار دعویٰ یہی کہ اس کا اپنا ہی ساتھی ”نشانہ خطا“ کر بیٹھا۔ حیرت انگیز طور پر ان تمام مقابلوں میں نہ کسی پولیس اہلکار کی وردی میلی ہوئی، نہ کسی کے بازو پر خراش آئی، نہ کسی کا ہیلمٹ ٹیڑھا ہوا۔

حکومت نے کرائم کنٹرول کے لیے سی آئی اے کو ختم کر کے نیا ”جادوئی“ محکمہ کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) قائم کیا، اور نیا نظام آتے ہی لاہور میں پولیس مقابلوں کا سیلاب آ گیا۔ ایک ہی ماہ میں بائیس ہلاکتیں، ایک ہی طرز کی ایف آئی آرز، اور ہر بار ایک ہی کہانی: ”ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا“۔

پنجاب کے 12 اضلاع کی پولیس کا کروڑوں روپے مالیت کا اسلحہ و بارود غائب

وکلاء نے ان واقعات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر زیر حراست ملزم بھی پولیس مقابلے میں مر جائے تو کیا یہ صرف اتفاق ہوتا ہے؟ دوسری جانب پولیس کا موقف ہے کہ اگر ان پر فائرنگ ہوگی تو وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا لاہور کے تمام ملزمان اتنے بدقسمت تھے کہ ان کے ساتھی ہمیشہ انہیں ہی گولی مار بیٹھے؟ اور کیا پولیس اتنی خوش قسمت کہ ہر بار بچ گئی؟ یا پھر کہانی کچھ اور ہے، جو صرف ایف آئی آر کے سادہ لفظوں میں چھپ کر رہ گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پی ٹی آئی کا احتجاج: گولیاں چلیں گی تو ہم بھی اسلحہ لائیں گے، علی امین گنڈاپور

اتنی ماہر پولیس کی موجودگی میں زیر حراست ملزمان کی ہلاکت جہاں ایک بڑا سوالیہ نشان ہے وہیں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کسی بھی مقابلے میں ہلاک ہونے والوں کے ساتھی جو کہ مبینہ طور پر اپنے ساتھی کو چھڑوانے کے لئے آتے ہیں۔ کیا ان کا نشانہ اتنا ہی کچا ہے کہ ان کی گولی سے صرف ان کا ساتھی ہی مارا جاتا ہے یا وجہ کچھ اور ہے۔

Punjab police

Fake Encounters

Crime Control Department (CCD)