ساری زندگی جیل میں رہ لوں گا جھکوں گا نہیں، عمران خان کی پارٹی کو بڑی تحریک کی تیاری کی ہدایت
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میں ساری زندگی جیل میں رہنے کے لیے تیار ہوں لیکن جھکوں گا نہیں، پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے، جو بھی ٹارچر کرلیں غلامی تسلیم نہیں کروں گا، اب لوگوں کو اسلام آباد نہیں بلاؤں گا بلکہ پورے پاکستان میں تحریک چلائیں گے دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک گیر تحریک کے لیے پارٹی کو تیار اور منظم رہنے کا کہا ہے، انہوں نے کہا دونوں طرف کھیلنے والوں کی پارٹی میں گنجائش نہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر اپنی 2 بہنوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا پیغام پہنچایا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 3 نکاتی پوائنٹس بھیجے ہیں، عمران خان نے کہا کہ عام قیدی کے جو حقوق ہیں وہ بھی انہیں نہیں دیے جارہے، 8 مہینوں میں صرف ایک بار بچوں سے بات کرائی گئی، میری بہنوں سے ملاقات نہیں کراتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم بہنیں اپنے بھائی کو کتابیں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جیل انتظامیہ کتابیں روک لیتی ہیں بانی کے ذاتی ڈاکٹرز سے چیک اَپ نہیں کرایا جارہا، توہین عدالت کی درخواستوں پر ججز کا حکم نہیں مانتے، عمران خان نے ییغام دیا ہے کہ جو بھی فرعونیت یا یزدیت کا نظام ہے جو بھی ٹارچر کرلیں میں غلامی تسلیم نہیں کروں گا۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے جیل میں رکھا گیا، بے شک ساری زندگی جیل میں بھی رکھ لیں نہیں جھکوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوٹیوبر کہتے ہیں عمران خان باہر نکلنے والے ہیں، ڈیل ہوگی، امریکن آگئے، اب سمجھ آرہی ہے کہ عوام کا ٹیمپریچر ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایسے وی لاگ بنائے جاتے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے پارٹی کے لیے پیغام بھیجا ہے کہ یہ نظریے کی جماعت ہے بانی کے علاوہ بہت سے نوجوان جیل کاٹ رہے ہیں یہ الیکٹیبلز کی پارٹی نہیں ہے، ہمیں نظریے کا ووٹ ملا ہے، میں نے سب پر نظر رکھی ہوئی ہے جو بھی اس نظریے کے ساتھ نہیں ہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے، جو ووکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں ان کی بھی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے ایک موقع پر غصہ میں کہا کہ وقت بدل چکا ہے، اب ججز کا حال دیکھیں القادر کا کیس 3 مہینے سے نہیں لگ رہا، 9 مئی اور دیگر ضمانتوں کے کیس بھی ہیں، ججز نے زبان دی کہ کیس لگا دیں گے لیکن انہوں نے نہیں لگائے، عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ پارٹی تیاری کرے بڑی تحریک کی، لوگوں کو اسلام آباد نہیں بلاؤں گا، پورے پاکستان میں تحریک چلائیں گے۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ ہم فیملی کے لوگ کل ہائیکورٹ جائیں گے ہم کہہ رہے ہیں کہ ججز کو سپورٹ کریں گے، کل تمام ایم این ایز اور اراکین پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچیں گے اور ججز کو سپورٹ کریں گے۔
عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ملک گیر تحریک کی تیاری کی ہدایت کردی
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ملک گیر تحریک کی تیاری کی ہدایت کرتے ہوئے کارکنان کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کردی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ایکس’ پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے لکھا کہ آج سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ 6 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی اور اس دوران تمام امور پر تبادلہ خیال ہوا۔
سینیٹر نے علی ظفر نے مزید لکھا کہ کچھ بہت اہم معاملات پر تبادلہ خیال ہوا، ان میں ایک ملک گیر تحریک بھی شامل تھی جس کے لیے پارٹی کو تیاری کرنی چاہیئے اور اچھی طرح منظم ہونا چاہیئے۔
سینیٹر علی ظفر نے خبردار کیا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ بانی نے ملک گیر تحریک کیلئے پارٹی کو تیار اور منظم رہنے کا کہا ہے، پی ٹی آئی میں کسی کے لیے بھی دونوں طرف کھیلنے کی گنجائش نہیں ہے اور پارٹی کے ہر فرد کو سچائی اور انصاف کے حصول کے لیے متحد رہنا چاہیئے۔
عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ میں قوم کی خاطر جیل میں تمام مشکلات برداشت کر رہا ہوں، اور پی ٹی آئی کی قیادت کو قربانی سے نہیں گھبرانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں چار مقدمات ؛ دو توشہ خانہ ریفرنسز، سائفر کیس، اور عدت کیس جس میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی جیل میں ہیں، میں سزا پانے کے بعد دو سال سے زائد عرصے سے قید ہیں۔
پی ٹی آئی نے اس وقت سے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی بڑے مظاہرے کیے ہیں، خاص طور پر 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد کی طرف ایک مارچ، جہاں سیکیورٹی فورسز اور پی ٹی آئی کے مظاہرین کے درمیان ایک دن کی شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جن کے دوران پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور پارٹی کارکنان ریڈ زون سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے تھے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔