Aaj News

’میری فیس فلسطینیوں کی نسل کشی میں استعمال ہو رہی ہے‘: امریکی طالبہ کا غزہ میں نسل کشی کے خلاف زبردست احتجاج

'میں دکھی دل کے ساتھ اپنی گریجویشن کا جشن نہیں منا سکتی'
شائع 19 مئ 2025 08:07am

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کی گریجویٹ طالبہ سیسلیا کلور نے اپنی گریجویشن تقریب کے دوران غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی پر الزام عائد کیا کہ ان کی ادا کردہ فیس کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

سیسلیا کلور نے کہا، ’ایک سال سے زائد عرصے سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، اور میں دکھی دل کے ساتھ اپنی گریجویشن کا جشن نہیں منا سکتی۔‘

سابق امریکی صدر جوبائیڈن کینسر میں مبتلا، مرض آخری اسٹیج پر پہنچ گیا

انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہ جانتے ہوئے جشن نہیں منا سکتیں کہ کتنے فلسطینی طلبا کو تعلیم سے محروم کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلبا کے احتساب کے مطالبات کو بھی نظر انداز کر رہی ہے۔

یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا جب مئی 2024 میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے طلبا نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف کیمپس میں احتجاجی کیمپ قائم کیا۔ پولیس نے اس کیمپ کو ختم کرتے ہوئے 33 افراد کو گرفتار کیا، جن میں موجودہ اور سابقہ طلبا شامل تھے۔

امریکا کی ایران کو یورینیم افزودگی پر سخت وارننگ، ایران کا کرارا جواب

اسی دوران، یونیورسٹی کے گریجویشن کے موقع پر درجنوں طلبا نے یونیورسٹی صدر ایلن گرینبرگ کی تقریر کے دوران احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ انہوں نے ”Your tuition funds genocide“ اور ”Divest now“ جیسے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اس سے قبل طلبا تنظیموں جیسے ”Students for Justice in Palestine“ اور ”Jewish Voice for Peace“ کو معطل کر دیا تھا، اور دیگر چھ تنظیموں کو وارننگ جاری کی تھی۔

یحیٰ السنوار کے دوسرے بھائی کو بھی اسرائیلی حملے میں شہید کردیا گیا

سیسلیا کلور کا احتجاج اور دیگر طلبا کی سرگرمیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ امریکی جامعات میں فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے طلبا کو کس طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرنا کس قدر چیلنجنگ ہو سکتا ہے۔

Gaza

Israel Gaza War

George Washington University

Cecilia Culver