پاکستانی آرمی چیف اور بھارتی وزیر خارجہ سے امریکی سیکریٹری خارجہ کا رابطہ، مذاکرات میں معاونت کی پیشکش
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے رابطہ کیا ہے جس میں خطے کی صورتحال، خصوصاً پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی سیکریٹری خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔
راولپنڈی اور لاہور میں زوردار دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاعات، پاک فوج نے بھارتی ڈرون مار گرایا
رابطے میں خطے میں امن و استحکام کے لیے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا جبکہ امریکی سیکریٹری خارجہ نے موجودہ تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹییمی بروس کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی گفتگو کی۔ مارکو روبیو نے زور دیا کہ دونوں فریقین کو کشیدگی میں کمی لانے اور غلط فہمیوں سے بچنے کے لیے براہِ راست رابطے بحال کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ انہوں نے مستقبل میں تنازعات سے بچنے کے لیے تعمیری مذاکرات میں امریکی معاونت کی پیشکش بھی کی۔
صدر ٹرمپ کی بھی دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل، امریکی مداخلت خارج از امکان
وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کے دہانے سے پیچھے ہٹیں اور جلد از جلد کشیدگی میں کمی لائیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا، ’صدر چاہتے ہیں کہ یہ کشیدگی جلد از جلد ختم ہو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے مخالف رہے ہیں، اس وقت سے بہت پہلے جب صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا۔ تاہم، صدر کی دونوں ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو دونوں ممالک کی قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اس تنازعے کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے جمعرات کو واضح کر دیا تھا کہ امریکہ اس تنازعے میں براہ راست فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وانس نے کہا، ’ہم ان ممالک کو کشیدگی کم کرنے کی سفارتی حوصلہ افزائی تو کر سکتے ہیں، مگر ہم ایک ایسی جنگ میں فریق نہیں بنیں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ ہی نہیں ہے اور جس پر امریکہ کا کوئی کنٹرول نہیں۔‘
نائب صدر وینس نے تسلیم کیا کہ امریکی اثر و رسوخ کی ایک حد ہے، ’ہم بھارت کو ہتھیار ڈالنے کا نہیں کہہ سکتے۔ ہم پاکستان کو اسلحہ چھوڑنے کا نہیں کہہ سکتے۔ ہم صرف سفارتی ذرائع سے اس مسئلے کے حل کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ یہ تنازعہ بڑھ سکتا ہے۔ ان کے بقول، ’ہماری امید اور توقع یہی ہے کہ یہ مسئلہ کسی بڑے علاقائی جنگ یا، خدا نہ کرے، جوہری تصادم کی طرف نہیں بڑھے گا۔ فی الحال ہمیں ایسا نہیں لگتا کہ ایسا ہو گا۔‘
جی 7 ممالک کی بھارت اور پاکستان سے تحمل کی اپیل، براہِ راست مذاکرات پر زور
جی 7 ممالک نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل برتنے کی اپیل کی ہے۔
جی 7 ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ بھارت اور پاکستان براہِ راست مذاکرات کا راستہ اپنائیں اور کسی بھی ممکنہ تصادم سے گریز کریں۔مزید فوجی کارروائیاں خطے کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔
جی 7 نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی حل میں مدد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
چین کی بھارت اور پاکستان سے تحمل کی اپیل، کشیدگی کم کرنے کیلئے تعمیری کردار کی پیشکش
چین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ خطے کے امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہے، دونوں ممالک کو چاہیے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور پرامن طریقے سے معاملات کو حل کریں۔
ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ چین خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور کشیدگی کم کرنے کیلئے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
برطانوی ہائی کمشنرجین میریٹ نے پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے دونوں ممالک کو براہ راست بات کرنے کا مشورہ دیا۔
پرنس رحیم آغا خان کا پاک بھارت کشیدگی پر اظہارِ تشویش، اقوام متحدہ سے ثالثی کا مطالبہ
پرنس رحیم آغا خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے علاوہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی الگ الگ خط ارسال کیے ہیں۔
خط کے متن کے مطابق پرنس رحیم آغا خان نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک بھارت تنازعے کے حل میں ثالثی کا مؤثر کردار ادا کرے تاکہ خطے کو کسی بڑے انسانی المیے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میری دلی دعا ہے کہ یہ مسئلہ پرامن اور سفارتی ذرائع سے حل ہو اور دونوں جانب مزید جانی و مالی نقصان نہ ہو۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔