Aaj News

پنشن پر کتنا ٹیکس لگے گا، ایف بی آر میں کام شروع

عام شہریوں کی آمدنی پر موجودہ ٹیکس کی چھوٹ میں اضافے کی تجویز
شائع 06 مئ 2025 09:07am

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے دو اہم تجاویز پر کام کر رہا ہے جن میں سے ایک تجویز زیادہ پنشن لینے والوں پر ٹیکس عائد کرنے سے متعلق ہے، جبکہ دوسری تجویز عام شہریوں کے لیے آمدنی کی موجودہ ٹیکس چھوٹ میں اضافہ کرنے سے متعلق ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں تجاویز کو منظوری کے لیے وزیرِ اعظم کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایف بی آر میں ابتدائی ورکنگ شروع کر دی گئی ہے۔

شرح سود میں ایک فیصد کمی، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا

ایف بی آر کی پہلی تجویز یہ ہے کہ جو لوگ ماہانہ چار لاکھ روپے یا اس سے زیادہ پنشن لے رہے ہیں، ان پر معمولی سا ٹیکس عائد کیا جائے۔ سالانہ بنیاد پر یہ حد چھیالیس لاکھ (4.8 ملین) روپے بنتی ہے۔ تجویز کے مطابق ان پر ممکنہ طور پر 2.5 فیصد ماہانہ ٹیکس لگایا جا سکتا ہے۔

اس تجویز کا مقصد صرف ان افراد کو شامل کرنا ہے جو بہت زیادہ پنشن لیتے ہیں اور ایک پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ عام ریٹائرڈ ملازمین یا کم پنشن لینے والوں پر لاگو نہیں ہو گا۔

ایف بی آر حکام کے مطابق اس تجویز کا اطلاق ابتدائی طور پر گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسران، سابق جج صاحبان، اعلیٰ بیوروکریسی اور ریٹائرڈ فوجی افسران پر ہو سکتا ہے۔

ایف بی آر کے ایک سابق ممبر ٹیکس پالیسی کے مطابق، یہ ایک ”سیاسی فیصلہ“ ہو گا کہ حکومت کیا واقعی اس طرح کا ٹیکس لگانے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔

ان کے مطابق اگر حکومت یہ فیصلہ کرتی ہے تو اس سے ایک ایسا طبقہ متاثر ہو گا جس نے آج تک ہر قسم کی مراعات لی ہیں اور اب بھی قومی خزانے سے بھاری پنشن حاصل کر رہا ہے۔

عام شہریوں کے لیے خوشخبری: ٹیکس چھوٹ میں اضافہ

ایف بی آر کی دوسری تجویز عام شہریوں کے لیے ایک ریلیف ہے۔ اس وقت پاکستان میں سالانہ چھ لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ ایف بی آر کی تجویز ہے کہ اس ٹیکس فری حد کو مزید بڑھا دیا جائے تاکہ مہنگائی کے ستائے شہریوں کو کچھ سہولت مل سکے۔

یہ اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے لیے مالی آسانی فراہم کرے گا اور ٹیکس نیٹ میں شامل افراد کی تعداد بڑھانے میں بھی مدد دے سکتا ہے، کیونکہ جب چھوٹ کی حد بڑھتی ہے تو لوگ ٹیکس دینے سے ہچکچاتے نہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پہلے سے ہی محدود تعداد میں افراد انکم ٹیکس دیتے ہیں، جبکہ پنشن یافتہ افراد کو اب تک مکمل استثنیٰ حاصل رہا ہے۔ تاہم موجودہ معاشی حالات، بجٹ خسارہ، اور آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ کے باعث حکومت کو ایسے اقدامات پر مجبور کیا جا رہا ہے جن سے محصولات میں اضافہ ہو اور مالی بوجھ میں توازن آئے۔

بھارت کے ساتھ کشیدگی سے پاکستان کی معاشی بحالی متاثر ہوگی، موڈیز

اگر ان تجاویز کو بجٹ 2025-26 میں شامل کر لیا گیا، تو پہلی مرتبہ پنشن یافتہ اشرافیہ پر ٹیکس لاگو ہو سکتا ہے، جبکہ عام شہریوں کو آمدنی کی حد بڑھا کر ریلیف دیا جائے گا۔

FBR

Tax on Pension