Aaj News

بھارتی آبی جارحیت : پاکستان کے آبی ذخائر اور دریاؤں میں پانی کی صورتحال کیا ہے؟

بھارت بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا، واٹر کمشنر
اپ ڈیٹ 05 مئ 2025 07:01pm
فائل فوٹیج
فائل فوٹیج

بھارت کی آبی جارحیت کے باعث پاکستان کے بڑے آبی ذخائر اور دریاؤں میں پانی کی آمد و اخراج کا توازن متاثر ہونے لگا ہے، بھارت نے دریائے چناب کا پانی مکمل بند کردیا ، بھارت نے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کے اسپیل ویز بند کردئے۔

ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب خشک ہوگیا۔ دریائے چناب سے نکلنے والی نہریں بھی بند ہوگئیں ، ہیڈ مرالہ پر3 دن پہلےپانی کی سطح 90 ہزار کیوسک تھی لیکن اس وقت ہیڈمرالہ پر پانی کی سطح 4 ہزار کیوسک ہ رہ گئی۔ بھارت نے ہمالیہ میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھانے کا کام بھی شروع کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق تربیلا، منگلا، چشمہ، ہیڈ مرالہ اور نوشہرہ کے مقامات پر پانی کی مقدار میں اتار چڑھاؤ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 50 ہزار کیوسک ہے جبکہ منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 32 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک اور اخراج 85 ہزار کیوسک ہے جبکہ نوشہرہ میں پانی کی آمد و اخراج 37 ہزار 100 کیوسک ہے۔

تربیلا میں پانی کی سطح 1441.26 فٹ، منگلا میں 1136.30 فٹ جبکہ چشمہ میں 646.70 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔

سابق واٹر کمشنر شیراز میمن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد پانی نہیں روک سکتا، اس کی پانی روکنے کی گنجائش محدود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت صرف سردیوں میں جزوی طور پر پانی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم معاہدے کے مطابق وہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا۔

بھارت نے بگلیہار ڈیم سے دریائے چناب کا پانی روک دیا، بھارتی میڈیا

شیراز میمن نے زور دیا کہ بھارتی آبی جارحیت پر دنیا کو مسلسل آگاہ رکھنا ضروری ہے۔ پاک بھارت جنگ ممکن نہیں کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اس لیے بھارت کو پانی کے مسئلے پر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں پر عالمی سطح پر آواز بلند کرے اور باضابطہ طور پر ورلڈ بینک سے رجوع کرے۔

بھارت نے بنگلہ دیش کا پانی بھی روکنے کی تیاری شروع کر دی

ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال میں فوری سفارتی، قانونی اور تکنیکی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے پانی کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستان کے ماہر آبی وسائل میاں اجمل شاد کا کہنا ہے کہ بھارت نے دریاؤں پر تعمیرات کر کے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بگلیہار ڈیم 2005 میں قانون کے برعکس تعمیر کیا گیا، جب کہ بھارت 2010 میں کشن گنگا اور 2016 میں رَتلے ڈیم بھی بنا چکا ہے۔ ان ڈیمز کے ذریعے بھارت کو دریائے سندھ اور دریائے جہلم میں پانی کے بہاؤ پر غیر معمولی کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو خطے میں آبی توازن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

میاں اجمل شاد نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کوئی بھی نئی تعمیر—خصوصاً ڈیم—صرف دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”اگر کوئی فریق معاہدے سے انحراف کرے تو لازمی ہے کہ معاہدے کے ضامن ادارے اس میں مداخلت کریں اور اپنا کردار ادا کریں۔“

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی طرف سے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی نہ صرف پاکستان کے آبی حقوق پر حملہ ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اجمل شاد کا کہنا ہے کہ کنٹرول کچھ علاقوں کا ان کے پاس ہے، دریائے چناب اور ستلج کا پورا کنٹرول ان کے پاس ہے، اس وقت چونکہ بارشوں کا سیزن نہیں ہوتا یا بارشیں نہیں ہوتیں تو اس میں بھی فلو کم ہو جاتا ہے۔

India Pakistan Tension

Indus Waters Treaty

indus water commission

Baglihar dam