ٹرمپ نے غیر ملکی فلمیں قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے دیں
امریکہ سے باہر شوٹ ہونے والی فلمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نشانے پر آگئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے امریکی وزارت تجارت اور امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کوہدایت دی کہ وہ تمام غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیریف عائد کرنے کا عمل شروع کریں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئےدیگر ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے امریکی اسٹوڈیوز اور فلم سازوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے کشش انگیز مراعات فراہم کیں اور اس صورتحال کو معاشی اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی فلم انڈسٹری (ہالی ووڈ انڈسٹری) تیزی سے دم توڑ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دوسرے ممالک کی طرف سے ایک منظم کوشش ہے اور اس لیے یہ ایک قومی سلامتی کا خطرہ ہے۔ ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ “یہ سب کچھ پیغامات اور پروپیگنڈہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے!
امریکی اسٹیلتھ ریڈارز اب خفیہ نہیں رہے، چین کی سستی ٹیکنالوجی کے آگے ناکام ہوگئے
ٹرمپ نے داخلی فلم پروڈکشن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا، ”ہم چاہتے ہیں کہ فلمیں دوبارہ امریکہ میں بنیں!“
انہوں نے کہا کہ نئے ٹیرف کا مقصد فلمی میدان کو یکساں کرنا ہے اور اسٹوڈیوز کو امریکی سرزمین پر اپنی کام جاری رکھنے کی ترغیب دینا ہے۔
غیر ملکی ساختہ فلموں پر 100 فیصد ٹیرف کی تجویز چین کے اقدام کے ایک ماہ بعد سامنے آئی ہے، جس میں چین نے ہالی وڈ کی فلموں کی تعداد میں کمی کی تھی، جو کہ ٹرمپ کے چینی مال پر غیر معمولی محصولات عائد کرنے کا جواب تھا۔
دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا
تاہم، ہالی وڈ کو زندہ کرنے کے بجائے، یہ ٹیریف ممکنہ طور پر الٹا اثر ڈال سکتے ہیں اور بڑے اسٹوڈیوز جیسے کہ ڈزنی، پیرا ماؤنٹ اور وارنر بروس کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایسا اس لیے ہو سکتا ہے کہ بہت سی امریکی فلمیں بیرون ملک اس لیے بنائی جاتی ہیں تاکہ ٹیکس کی رعایتیں اور کم مزدوری کے اخراجات کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔