Aaj News

پشاور: ٹیکسٹ بُک بورڈ رہائشی کالونی 40 سال بعد بھی صرف کاغذوں پر

ملازمین آج بھی اپنی چھت کے منتظر
شائع 30 اپريل 2025 09:59am
Peshawar Textbook Board Colony Project Faces Delay - Aaj News

خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بُک بورڈ کی رہائشی کالونی کا منصوبہ چار دہائیوں سے زائد گزرنے کے باوجود آج بھی محض فائلوں تک محدود ہے۔ ضیاء الحق کے دورِ حکومت 1985 میں بورڈ کے ملازمین کو حیات آباد میں 210 مرلے زمین الاٹ کی گئی تھی تاکہ انہیں اپنے ذاتی گھر کی سہولت دی جا سکے، لیکن آج بھی یہ زمین خالی پڑی ہے اور منصوبے پر ایک اینٹ بھی نہیں رکھی گئی۔

ریٹائرڈ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی ٹیکسٹ بک بورڈ کو دے چکے ہیں، لیکن بڑھاپے میں بھی کرائے کے مکانوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ایک سابق ملازم نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سنا تھا کہ ہمیں کالونی دی جائے گی، لیکن وہ وعدہ آج تک وفا نہ ہو سکا۔

ہر سال صوبائی بجٹ میں اس منصوبے کے لیے فنڈز تو رکھے جاتے ہیں، مگر بورڈ چیئرمین کی مبینہ عدم دلچسپی کے باعث یہ رقم دیگر مدات میں خرچ ہو جاتی ہے۔ موجودہ ملازمین کے مطابق وہ برسوں سے اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید اب ان کے بچوں کو ایک چھت نصیب ہو، لیکن ہر بار انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹیکسٹ بک بورڈ چیئرمین کی تمام تر توجہ کتابوں کے ٹھیکوں (ٹینڈرز) پر مرکوز ہے، جبکہ ملازمین کے رہائشی مسائل اور اس اہم منصوبے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی۔

یہ منصوبہ محض ایک سرکاری اسکیم نہیں، بلکہ سینکڑوں سرکاری ملازمین کے دل کا خواب ہے — ایک ایسی چھت، جو آج بھی تعبیر کی منتظر ہے۔ بورڈ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور بے حسی نے اس خواب کو برسوں سے سرد خانوں میں ڈال رکھا ہے۔

KPK

Text Book Board Colony