چھوٹے کاروبار سے منسلک خواتین کو ایس ایم ای سیکٹر میں شامل کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم کی زیرصدارت سمیڈا کے تحت اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں کاروبار سے منسلک خواتین کو ایس ایم ای سیکٹرمیں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم نے خواتین کو سرمائے وسہولیات کی فراہمی کی ہدایت کردی۔
وزیرِاعظم کی زیر صدارت سمیڈا کے تحت جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں وزیرِاعظم شہبازشریف نے خواتین کے عالمی دن پر خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے انھیں چھوٹے کاروبار سے منسلک خواتین کو ایس ایم ای سیکٹر میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے کاروباری خواتین کو ضروری سرمائے وسہولیات کی فراہمی، یوتھ لون اسکیم سے خواتین کو کم لاگت قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کی ہدایت کر دی گی۔ انھوں خواتین کو ضروری تربیت کی فراہمی اور اس حوالے سے سہولت مراکز قائم کرنی کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سہولت مراکز و تربیتی سینٹرز تک خواتین کی رسائی یقینی بنائی جائے، انھوں باختیار خواتین منصوبے کیلئے جامع لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی خواتین کو اپنے کاروبار سے با اختیار بنانے کی سفارشات جلد وزیرِ اعظم کو پیش کریگی۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تقریباً نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے، خواتین کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں، خواتین کے کاروبار میں اضافے کیلئے سہولت مراکز تک رسائی یقینی بنائی جائے گی۔ یوتھ لون اسیکم سے خواتین کو کم لاگت قرضہ جات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
اجلاس کے دوران وزیرِاعظم کو سمیڈا کے تحت مائیکرو، سمال اور میڈیم اینٹرپرائز کی ترقی کیلئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیراعظم کا خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے بینظیر بھٹو، کلثوم نواز ، بلقیس ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں تربیت اور تعاون فراہم کرنا ہوگا، پنجاب میں چلائے جانے والے سی ایم وومن امپاورمنٹ پروگرام کو پی ایم وومن امپاورمنٹ پیکیج کے طور پر شروع کرچکے ہیں، جب تک ہم خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کے مواقع فراہم نہیں کریں گے، تب تک ترقی کا خواب پورا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وومن امپاورمنٹ کو ترقی دینا حکومت کا عزم ہے، تاہم خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے، خواتین کو امپورٹ، ایکسپورٹ کے شعبوں سمیت مرکزی دھارے میں لاکر ہی ہم پاکستان کو عظیم ملک بناسکتے ہیں۔
بلوچ خواتین، بلوچستان اور پاکستان کا فخر
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں محنت، محنت اور صرف محنت کی ضرورت ہے، ملک میں خواتین کی تعداد 50 فیصد ہے، دیہی علاقوں میں ہماری خواتین اپنے گھر کے مردوں کے شانہ بشانہ زندگی کے ہر شعبے میں کام کرتی دکھائی دیتی ہیں، بالخصوص فصلوں کی بوائی، کٹائی اور مشینری کے استعمال میں بھی وہ مردوں کی طرح کام کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ خواتین گرم سرد موسموں میں بھی مردوں کی طرح کام کرتی دکھائی دیتی ہیں، بڑے شہروں میں دیکھیں، جہاں خواتین آپ کو ہر شعبے میں مردوں کے ساتھ کام کرتی دکھائی دیتی ہیں، شہروں میں ہماری تعلیم یافتہ خواتین کو مزید آگے آنا ہوگا، تاکہ ہم پاکستان کو عظیم ملک بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔
صنفی مساوات کی عالمی فہرست جاری، خواتین کے حقوق پر پاکستان کا نیچے سے دوسرا نمبر
شہباز شریف نے کہا کہ ماؤں کا اولاد کی تربیت میں کردار ہی قوموں کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم ہے، ہمارے نبی کریم ﷺ اپنی صاحبزادی حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آمد پر اپنی چادر ان کے استقبال میں بچھا دیتے تھے، حضرت خدیجۃ الکبریٰ خود تاجر تھیں، اسلام خواتین کے حقوق کی ترغیب دیتا ہے، اور ان کے شرعی دائرہ کار میں رہ کر کام کرنے پر پابندی نہیں لگاتا۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر بہت بڑا مسئلہ تھا، جب میں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ذمہ داریاں چھوڑیں تو الحمد اللہ پنجاب کے کسی ایک بھٹے پر ایک بھی بچہ مزدور نہیں تھا، ہم نے 19 ہزار سے زائد بچوں کو اینٹوں کے بھٹوں سے نکال کر اسکولوں تک پہنچایا۔
اجازت نہ ملنے کے باوجود عورت مارچ کا ڈی چوک تک ریلی نکالنے کا اعلان، ریڈ زون جانے والے راستے بند
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مخالفین کی حکومت نے پنجاب میں 1122 کا اچھا منصوبہ لانچ کیا، اس کے بعد ہماری حکومت آئی تو ہم نے اسے اچھا منصوبہ سمجھتے ہوئے پورے صوبے تک پھیلادیا، ہمارے یہاں سیاسی مخالفین کے اچھے منصوبے بند کردیے جاتے ہیں، حالاں کہ یہ رجحان نقصان دہ ہے، اسے ختم ہونا چاہیے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔