شاہزین مری اور گارڈز کا شہریوں پر تشدد کا معاملہ، فریقین کے درمیان صلح ہوگئی
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں گاڑی میں سوار مسلح افراد کے شہریوں پر تشدد کے معاملے پر فریقین کے درمیان صلح ہوگئی۔ برکت سومرو نے آج نیوز کو بتایا کہ اللہ کی رضا کے لیے معاف کیا۔
متاثرہ شہری برکت سومرو نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آج نیوز ٹی وی کا شکر گزار ہوں جس نے معاملے کو اٹھایا، میرے والدین اور ان کے بڑوں کے درمیان رابطہ ہوا تھا۔ دونوں فرقین کے درمیان صلح ہوگئی۔
برکت سومرو کا کہنا ہے کہ ہم نے اللہ کی رضا کیلئے انہیں معاف کردیا، میرنادرمگسی اور نواب گزین مری آئے، سعید غنی اور ناصر حسین شاہ بھی موجود تھے۔
متاثرہ شہری نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ جو جرمانا ہے ہم دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، میرنادر اور نواب گزین نے کہا جو چاہے جرمانہ لے لیں، میں نے اللہ کی رضا کیلئے معاف کردیا۔
برکت سومرو کا کہنا ہے کہ شاہ زین کی عقل ٹھکانے آگئی ہے، آج بھی کہتا ہوں کہ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ہو۔
دوسری جانب ساؤتھ پولیس کے مطابق فریقین کے مابین راضی نامہ ہوگیا۔ دونوں فریقین کے درمیان راضی نامے کا میڈیا کے ذریعے پتہ چلا، پولیس کو تاحال راضی نامے کا قانونی طور پر نہیں بتایا گیا۔
ساوتھ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ زین مری کراچی میں ملا تو ضرور گرفتار کریں گے، کیس کا چالان بھی متعلقہ عدالت میں جمع کرائیں گے۔
بلوچستان کے منہ زور نواب کا کراچی میں بوٹ بیسن پر دو شہریوں پر بہیمانہ تشدد
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں 19 فروری کی رات شاہ زین مری اور ان کے مسلح گارڈز کے ہاتھوں ایک شہری اور اس کے دوست پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد متاثرہ شہری برکت سومرو نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ملزمان نے بغیر کسی وجہ کے تشدد شروع کردیا۔ میں مسلسل پوچھتا رہا کہ میرا قصور کیا ہے، مگر وہ بلاوجہ مارتے رہے۔
واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم شاہ زین مری کے چار گارڈز سمیت سات ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا۔
شاہ زین مری کی گرفتاری کیلئے ڈی آئی جی ساؤتھ کا آئی جی کو خط، ملزمان کہاں چھپے ہوئے ہیں؟
متاثرہ شہری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اوراس کا دوست کھانے کے لیے آئے تھے جب ایک گاڑی نے پیچھے سے آکر بدتمیزی کی اور ٹکر ماری، جس کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بوٹ بیسن میں مسلح ملزمان کی جانب سے کار سوارسے مارپیٹ کا واقعہ 19 فروری کو رات 3 بجے پیش آیا جس کے بعد پولیس نے 21 فروری کو برکت علی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
بعدازاں کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں شہری پر شاہ زین مری اور ان کے گارڈز کے تشدد کے کیس میں پانچوں گارڈز کو گرفتار کر کے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کردیا۔
عدالت نے پولیس کی درخواست پر پانچوں سیکیورٹی گارڈز کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔