فارما تجارت اور ریگولیٹری کمپلائنس میں بہتری کیلئے ڈیجیٹل کلیئرنس گیٹ وے کا اجرا
پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے فارماسیوٹیکل تجارت اور ریگولیٹری کمپلائنس کو مؤثر بنانے کے لیے ”ڈیجیٹل کلیئرنس گیٹ وے“ کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں پی ایس ڈبلیو نے اس اقدام کو پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت کے لیے ایک اہم پیشرفت قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ریگولیٹری کمپلائنس کو منظم کرنے، غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کرنے اور فارماسیوٹیکل سپلائی چین میں حقیقی وقت کی شفافیت فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق، ’انتظامی تاخیر کو کم کرکے اور ضروری ادویات کی کلیئرنس کے عمل کو تیز تر بنا کر یہ اقدام نہ صرف زندگی بچانے والی ادویات تک رسائی کو بہتر بناتا ہے بلکہ پاکستان کی تجارتی سرگرمیوں کو بھی بین الاقوامی معیارات کے مطابق ڈھالنے میں مدد دیتا ہے۔‘
یہ گیٹ وے پاکستان میں فارماسیوٹیکل تجارت کے لیے ایک نیا معیار متعین کرے گا، جس سے ملک کی عالمی تجارت میں ساکھ مضبوط ہوگی اور اقتصادی ترقی و پائیدار جدت کی راہ ہموار ہوگی۔
گزشتہ ہفتے یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) نے کہا تھا کہ پاکستان کا فارماسیوٹیکل سیکٹر آئندہ چند سالوں میں ادویات کی برآمدات کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مالی سال 2023-24 میں پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا تخمینہ 3.29 ارب ڈالر لگایا گیا، جبکہ حقیقی برآمدات 341 ملین ڈالر رہیں۔ یو بی جی کے مطابق، یہ شعبہ پاکستان کے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں ایک فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے اور تقریباً دو ارب ڈالر سالانہ درآمدی متبادل کے ذریعے بچاتا ہے۔
پی ایس ڈبلیو کے مطابق، ڈریپ اور پی ایس ڈبلیو کے ماہرین نے چار سال تک قریبی اشتراک کے ذریعے اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو ڈیزائن کیا۔ اس دوران انہوں نے غیر ضروری دستاویزات اور اضافی طریقہ کار کی نشاندہی کر کے انہیں ختم کیا، تاکہ کلیئرنس کے عمل کو زیادہ موثر بنایا جا سکے۔
پی ایس ڈبلیو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید آفتاب حیدر نے اس موقع پر کہا، ’ڈریپ کلیئرنس گیٹ وے پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ ریگولیٹری عمل کی ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ہم کمپلائنس کو آسان بنا رہے ہیں، جس سے فارما انڈسٹری کے لیے کاروباری لاگت اور وقت میں کمی آئے گی اور وہ عالمی سپلائی چین میں مزید مسابقتی بن سکیں گے۔‘
تقریب میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر لوو ڈاپینگ کو مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا، جبکہ سرکاری اداروں، بین الاقوامی ترقیاتی شراکت داروں اور فارماسیوٹیکل صنعت کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔