حکومت تاجروں سے ٹیکس وصولی میں بری طرح ناکام، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ پڑ گیا
حکومت تاجروں اور ہول سیلرز سے واجب الادا ٹیکس وصول کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے، جبکہ دوسری جانب تنخواہ دار طبقے سے ریکارڈ ٹیکس وصولی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں سیلری کلاس نے 285 ارب روپے انکم ٹیکس جمع کرایا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 53 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، تنخواہ دار طبقے کی انکم ٹیکس ادائیگیاں پچھلے سال اسی مدت کے ٹیکس سے 100 ارب روپے زائد رہیں۔ پچھلے مالی سال کے دوران سیلری کلاس نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا تھا۔
حکومت نے مختلف آپشنز پر کام شروع کردیا، بجلی کی قیمت کب اور کتنی کم ہوسکتی ہے
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت گزشتہ بجٹ میں سیلری کلاس پر 75 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا، جس کے باعث ملازمین کو مزید ٹیکس دینا پڑا۔ نان کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین نے رواں سال 122 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق، نان کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین نے انکم ٹیکس کی مد میں 86 ارب روپے ادا کیے جبکہ صوبائی حکومتوں کے ملازمین نے 48 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 96 فیصد زیادہ ہے۔
وفاقی حکومت کے ملازمین نے بھی ٹیکس کی مد میں نمایاں اضافہ کیا اور گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 29 ارب روپے زائد ٹیکس ادا کیا، جو کہ 63 فیصد اضافے کے برابر ہے۔
حکومت نے عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مکمل ریلیف سے محروم کردیا
حکومت کی جانب سے تاجروں اور ہول سیلرز سے ٹیکس وصولی کی کمزور حکمت عملی کے باعث سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر ڈال دیا گیا، جس نے ایف بی آر کی توقعات سے بھی 20 ارب روپے زیادہ ٹیکس جمع کرایا ہے۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔