Aaj News

حراستی مراکز کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کیلئے پی ٹی آئی کو خط

خط میں کہا گیا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی خود بھی اس قانون کا سامنا کر چکی ہے
شائع 06 فروری 2025 10:54am

شبیر حسین گگیانی ایڈووکیٹ نے صوبائی حکومت، پی ٹی آئی کے بانی، اور مرکزی و صوبائی صدر کے نام خط لکھا ہے جس میں ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور ریگولیشن کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے اپیل واپس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے 2019 میں دیا تھا، جس میں ایکشن این ایڈ آف سول پاور ریگولیشن اور انٹرنمنٹ سنٹرز (حراستی مراکز) کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔ عدالت نے انٹرنمنٹ سنٹرز کو کالعدم قرار دینے کے بعد سیکیورٹی فورسز سے واپس لے کر آئی جی جیل خانہ جات کی تحویل میں دینے کا حکم دیا تھا۔

غیر قانونی غیرملکیوں اور افغان باشندوں کو آبائی ممالک واپس بھیجنے کا فیصلہ

انٹرنمنٹ سینٹرز وہ سہولیات ہیں جہاں جنگ کے وقت غیر شہریوں کو قید کیا جاتا ہے۔ یہ مراکز حکومت کی طرف سے ان ممالک کے لوگوں کو حراست میں لینے کے لیے چلائے جاتے ہیں جن کے ساتھ حکومت جنگ میں ہے۔

خط کے مطابق پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، اور اس وقت خیبرپختونخوا کے ہزاروں لوگ انٹرنمنٹ سنٹرز میں موجود ہیں۔ گگیانی ایڈووکیٹ نے اپیل واپس لینے کے لیے پی ٹی آئی حکومت سے درخواست کی ہے۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے ارکان کا بیرسٹر گوہر کیخلاف عمران خان کو خط لکھنے کا فیصلہ

خط میں کہا گیا کہ یہ ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور ریگولیشن کا کالا قانون 2011 میں پیپلز پارٹی کے دور میں فاٹا اور پاٹا میں نافذ کیا گیا تھا، جس کے بعد 2018 میں فاٹا انضمام کے بعد یہ قانون ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم، 2019 میں پی ٹی آئی حکومت نے اس قانون کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے بل پاس کیا تھا، جسے گورنر شاہ فرمان نے آرڈیننس کے ذریعے پورے خیبرپختونخوا میں لاگو کر دیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی خود بھی اس قانون کا سامنا کر چکی ہے۔

KPK

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

Internment Centers

Actions (in Aid of Civil Power) Regulation