پاکستان اور بیلاروس: معاشی تعاون کے نئے مواقع کی جانب گامزن
اسلام آباد: پاکستان اور بیلاروس نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور تجارتی و معاشی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سال دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 30ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جس کے موقع پر کئی اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
پاکستان نے 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بیلاروس کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہونے کے بعد تعلقات کی بنیاد رکھی۔ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ان تعلقات کو فروری 2025 تک باقاعدہ معاہدوں کی شکل دی جائے گی۔
معاشی تعاون کو وسعت دینے، علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے، اور قانونی فریم ورک کو مضبوط کرنے کو اہم ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں 15 اہم معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں، جن میں ”2025-2027 کے لیے جامع تعاون کے روڈ میپ“ شامل ہے، جو اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اسٹریٹجک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
اہم معاہدات میں ای کامرس، سائنس اور ٹیکنالوجی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے متعلق معلومات کا تبادلہ، اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے زرعی اور صنعتی شعبے میں مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا، خاص طور پر جدید زرعی مشینری کی تیاری میں۔
پاکستان میں بیلاروس کی زرعی مشینری کی فروخت اور سروسنگ کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کی بات بھی سامنے آئی۔ مزید برآں، نیشنل لاجسٹک کارپوریشن (NLC) اور بیلٹاموزہ سروس کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تاکہ مؤثر سمندری اور زمینی راستے تشکیل دیے جا سکیں۔
زرعی مشینری کی تیاری کے لیے تعلیمی پروگرامز کے آغاز کو بھی خوش آئند قرار دیا گیا۔ صحت سے متعلق مصنوعات اور فارماسوٹیکل اشیاء کی دوطرفہ تجارت کو بڑھانے پر زور دیا گیا، جبکہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔