Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
ضمنی انتخابات کے پیشِ نظر الیکشن کمیشن نے اپنے سیکریٹریٹ مٰن مرکزی کنٹرول روم قائم کردیا۔
صوبائی اسمبلی پنجاب کے 3 اور قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں کل ہونے والے انتخابات کی نگرانی کے لئے اسلام آباد سیکریٹریٹ میں مرکزی کنٹرول روم قائم کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر پولنگ کے تمام عمل کی نگرانی خود کریں گے۔
الیکشن کمیشن اسلام آباد مرکزی کنٹرول روم 14 اکتوبر سے کام کر رہا ہے اور انتخابات کا نتائج تک بلا تعطل کام جاری رکھے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دوران کسی قسم مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ ضمنی انتخابات پنجاب کے تین اور قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں کل منعقد ہوں گے۔
سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کی ایک اور کوشش میں مصروف عمل ہے۔
سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی الیکشن پر نظرثانی کیلئے تیسرا خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ ڈیوٹی کیلئے 65 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جو نہیں مل رہے۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی نفری بھی پوری نہیں، انتظامی مشینری سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن پر نظرثانی کی جائے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے237 اور239 پر ضمنی انتخابات کل ہوں گے۔
حلقوں میں امن امان کی صورتحال یقینی بنانے کے لئے پولیس اور رینجرزنے مشترکہ فیلگ مارچ کیا۔
ترجمان رینجرزسندھ کے مطابق فلیگ مارچ میںٓ دونوں فورسز کے اہلکار، موبائل اور موٹر سائیکل اسکواڈ شریک تھے۔
ماڈل کالونی،سعودآباد سمیت دیگرعلاقوں میں فلیگ مارچ کیا، جبکہ فلیگ مارچ دونوں حلقوں میں حفاظتی اقدام یقینی بنانے کے لئے کیا گیا۔
دریں اثنا قومی وپنجاب اسمبلی کے 11 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے سلسلے میں چیف الیکشن کمشنرنے چیف سیکرٹری اورآئی جی کو مراسلہ ارسال کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کیلئے پرامن ماحول فراہم کریں اور صوبائی انتظامیہ فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے۔
مراسلہ میں کہا ہے کہ الیکشن شفاف،غیرجانبدارانہ انعقا دیقینی بنایاجائے، چیف الیکشن کمشنرخود انتظامات کی نگرانی کررہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے تین حلقوں پرضمنی انتخابات کے لئے انتخابی مواد کی تقسیم اورترسیل کے موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقے (این اے)31 پشاور کے ضمنی انتخابات کے لئےانتخابی مواد نشتر ہال سے تقسیم کی گئی۔
خیبرپختونخوا کے تین قومی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لئےانتخابی مواد کی پشاور، چارسدہ اور مردان میں کی ترسیل کی گئی۔
پشاور میں انتخابی مواد نشتر ہال سے جبکہ چارسدہ میں عبد الولی خان اسپورٹس کمپلیکس سے انتخابی مواد تقسیم کیا گیا۔
پریزائڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیار دئے گئے ہیں جبکہ تینوں حلقوں میں قائم پولنگ اسٹیشن کے عملے نے انتخابی مواد وصول کیا۔
الیکشن کمیشن کے عملے اورالیکشن کمشنر خیبر پختونخوا نے انتخابی مواد کی تقسیم کی خود نگرانی کی۔
چارسدہ میں پولیس کے ساتھ ساتھ ایف سی کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
فیصل آباد میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 108 کی انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی نے مبینہ طور پر ہوائی فائرنگ کی۔
انتخابی مہم کے دوران ہوائی فائرنگ کی فوٹیج بھی سامنے آگئی، جس کے بعد ن لیگ کے امیدوارعابد شیر علی نے الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
عابد شیر علی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ضابطہ اخلاق اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فائرنگ کرکے شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔
اس خبرمیں پہلے سہواً تحریر کیا گیا کہ مسلم لیگ(ن) کی ریلی پر فائرنگ ہوئی۔ ادارہ اس غلطی پر معذرت خواہ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر مملکت علی محمد خان کے استعفےٰ سے خالی ہونے والی این اے 22 مردان کی نشت پر 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
این اے 22 کی نشست پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
این اے 22 مردان پر ضمنی الیکشن میں ایک آزاد امیدوار سمیت چار امیدواروں میدان میں ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان، پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم، جماعت اسلامی کے عبدالواسع اور آزاد امیدوار محمد سرور کے مابین مقابلہ ہو گا۔
این اے 22 پر کل 471184 ووٹرز ہیں ، جن میں 263024 مرد ووٹرز اور 208160 خواتین ووٹرز ہیں، جبکہ کل پولنگ اسٹیشنون کی تعداد 334 ہے، جس میں کمباٸنڈ 163 جبکہ فیمل کے 82 اور میل کیلٸے 252 پولینگ اسٹیشن ہیں۔
این اے 22 پر مردان پر پی ٹی أٸی کے امیدوار عمران خان اور پی ڈی ایم اور جمعیت کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کےدرمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔
کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کراچی پہنچ گئے۔
عمران خان اپنئ ایک روزہ کراچی کے دورے کے دوران وکلاء کنونشن سے خطاب اور بلدیاتی امیدواروں سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: کراچی ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو خبردار کردیا
اس کے علاوہ صحافیوں کے ساتھ خصوصی نشست بھی شیڈول میں شامل ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج شام 6 بجے پنجاب گراؤنڈ شاہ فیصل میں جلسے سے خطاب کریں گے۔
کراچی کے 2 حلقوں میں ضمنی انتخانب کے معاملے پرالیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ایک اور مراسلہ بھیج دیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم ہوجاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ضمنی انتخابات قومی اور پنجاب اسمبلی کے 11 حلقوں کی تفصیل
الیکشن کمیشن کا مراسلے میں کہنا تھا کہ اس دوران کوئی عوامی اجتماع یا میٹنگ نہیں کی جاسکتی، ضابطہ اخلاق پرعمل کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے مراسلے میں مزید کہا ہے کہ اسلحہ پر بھی پابندی ہوگی۔
عمران خان ملیر کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 237 اور کورنگی کراچی کے حلقے این اے 239 سے الیکشن لڑیں گے۔
این اے 237 کی نشست پی ٹی آئی کے جمیل محمد کےاستعفے پرخالی ہوئی اورکورنگی کراچی کی نشست بھی پی ٹی آئی کے اکرم چیمہ کےاستعفے کے بعد خالی تھی۔
این اے 24 چارسدہ میں ضمنی الیکشن کا میدان 16 اکتوبر کو سجے گا، مجموعی طور پر 4امیدوار مد مقابل ہیں۔
جن میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان، پی ڈی ایم کے حمایت یافتہ اے این پی کے ایمل ولی خان، جماعت اسلامی کے مجیب الرحمان ایڈوکیٹ اور آزاد امیدوار سپرلے مہمند شامل ہیں۔
لیکن کہا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور اے این پی کے ایمل ولی خان کے مابین اس حلقے میں اصل مقابلہ ہوگا،کیا حلقے کے عوام بھی ایسا سمجھتے ہیں ۔
این اے 24 چارسدہ میں مجموعی طور پر ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار 862 ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 91 ہزار 016 جبکہ جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار 846 ہے۔
اس حلقے میں الیکشن کمیشن نے 384 پولنگ اسٹیشن قائم کئے ہیں جن میں مردوں کے 196، خواتین کے 154 جبکہ 34 مشترکہ پولنگ سٹیشن ہیں۔
قومی اسمبلی کے حلقے (این اے) 31 پشاور کے انتخابات ہمیشہ سے ہی پوری ملک کے لئے دلسچپی کے حامل رہے ہیں، یہاں سے بڑے بڑے سیاستدانوں نے انتخابات میں حصہ لیا جس میں دو سابق وزیراعظم بھی شامل ہیں۔
اس بار ضمنی انتخابات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا مقابلہ عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور کے ساتھ ہوگا۔
این اے 31 پرجو بھی امیدوار آیا مقابلہ ان کا عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے حاجی غلام احمد بلور کے ساتھ ہی رہا جبکہ اس حلقے سے دو سابق وزراء اعظم محترمہ بینظر بھٹو اور عمران خان بھی قسمت آزمائی کر چکے ہیں۔
ماضی کا رخ کریں تو 1988 سے لیکر 2018 تک کے انتخابات میں اس حلقے سے تین مرتبہ (اے این پی) دو مرتبہ پیپلزپارٹی اور دو مرتبہ ہاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی جبکہ ایک بار ایم ایم اے کے امیدوار کامیاب رہے۔
اس قبل 1988 کے عام انتخابات میں اس انتخابی حلقے سے پی پی پی کے آفتاب احمد خان شیرپائکامیاب رہے جبکہ 1990 میں اے اے این پی کے غلام احمدخان بلور نے سابق وزیر اعظم بینظر بھٹو کو شکست دی تھی۔
پیپلز پارٹی کے سید ظفر علی شاہ نے غلام احمد بلور کو 1983 میں شکست سے دورچار کیا، 1997 میں ایک بار پھر حاجی غلام احمد بلور نے میدان مار لیا، 2002 میں اس حلقے پر ایم ایم اے کے امیدوار شبیر احمد خان کامیاب ہوئے 2008 میں اے این پی کے غلام احمد بلور نے کامیابی حاصل کی۔
2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے سابق وزیر اعظم عمران خان نے 90 ہزار سے زائد ووٹ لیکر تاریخی کامیابی حاصل کی لیکن ضمنی انتخابات میں غلام احمد بلور ہی کامیاب ہوئے اور2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے حاجی شوکت علی نے غلام احمد بلور کو ہرا کر کامیابی حاصل کی۔
اب 2022 کے ضمنی انتخابات میں ایک بار پھر سابق وزیر اعظم عمران خان اور حاجی غلام احمد بلور کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی 3 نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن کیلئے انتخابی مہم وقت ختم ہوگیا، انتخابی میدان کل سجے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ مجموعی طور پر 9 حلقوں سے امیدوار تھے تاہم عبدالشکور شاد کی جانب سے استعفیٰ واپس لیے جانے اور ایک حلقے میں الیکشن ملتوی ہونے کے بعد وہ اب 7 قومی اسمبلی کے حلقوں سے الیکشن لڑیں گے جن میں کراچی کے دو حلقے بھی شامل ہیں۔
16 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی الیکشن کے بعد جلد ہی یعنی 23 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی الیکشن بھی ہو رہے ہیں۔ لہذا کراچی میں سیاسی جوش و خرش بڑھ چکا ہے۔
قومی اور پنجاب اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی الیکشن ہو رہے ہیں ان کی تفصیل ذیل ہے۔
این اے 22 میں 4 امیدوار میدان میں ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےعلی محمد خان کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔
این اے 24 میں بھی چار امیدوار اہم ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےفضل محمدکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔
این اے 31 میں سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں سے پانچ اہم ہیں۔
حلقہ این اے 108 میں 10 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ جن میں سے چار سر فہرست ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےفرخ حبیب کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔
حلقہ این اے118 میں 3 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےاعجازشاہ کے استعفے پر خالی ہوئی تھی۔
این اے 157 میں شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو سمیت 8 امیدوار میدان میں ہیں۔ جن میں سے پانچ اہم ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےزین قریشی کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔ زین قریشی نے پنجاب اسمبلی میں جانے کے لیے استعفیٰ دیا تھا۔
چونکہ یہاں پر استعفے کا معاملہ پی ٹی آئی کے دیگر اراکین اسمبلی کے احتجاجاً دیئے گئے استعفوں سے مختلف ہے لہذا اس حلقے سے عمران خان امیدوار نہیں۔
این اے 237 میں 11 امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ جن میں سے چار یہ ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےجمیل محمدکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔
حلقہ این اے239 میں22امیدواروں میں مقابلہ ہے۔ ان میں سے کچھ کے نام یہ ہیں۔
یہ نشست پی ٹی آئی کےاکرم چیمہ کےاستعفے پر خالی ہوئی تھی۔
شرقپور پی پی 139 میں 9 امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں سے تین کے درمیان کڑے مقابے کی توقع ہے۔
یہ نشست ن لیگ کےجلیل شرقپوری کےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔ جلیل شرق پور کی قیادت میں پانچ اراکین پنجاب اسمبلی کا گروپ پورا وقت اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) سے باغی رہا اور تحریک انصاف کی حمایت کرتا رہا۔
خانیوال پی پی 209 میں 8 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ جن میں سے دو میں سخت مقابلے کا امکان ہے۔
یہ نشست ن لیگ کے فیصل نیازی کےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔ وہ بھی باغی اراکین میں شامل تھے۔
چشتیاں پی پی 241 میں 7 امیدواروں میں مقابلہ ہے جن میں سے چار سر فہرست ہیں۔
یہ نشست ن لیگ کےکاشف محمودکےاستعفےپرخالی ہوئی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے بعد کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں، 16 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی مہم 14 اکتوبر رات 12 بجے ختم ہوجائے گی۔
الیکشن کمیشن نے دونوں حلقوں میں تیاریاں مکمل کرلی ہیں، پولنگ عملے کو پولنگ کا سامان 15 اکتوبر کو پولیس کی نگرانی میں فراہم کیا جائے گا۔
این اے 237ملیر پر پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان جبکہ این اے 239 پر پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم، ٹی ایل پی اور مہاجر قومی موومنٹ کےد رمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
این اے 237پر گیارہ امیدوار میدان میں ہے جن میں پی ٹی آئی کے عمران خان نیازی ، پی پی پی کے حکیم بلوچ،ٹی ایل پی کے سمیع اللہ خان پی ایس پی کے عامر شیخانی جے یو آئی کے محمد اسماعیل کے علاوہ 6آزاد امیدوار مقابلے میں ہیں۔
اس حلقے میں ووٹرز کی تعداد2لاکھ 94ہزار699ہے جبکہ 194 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں 748 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
این اے 239میں 22امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں پی ٹی آئی کے عمران خان نیازی، ایم کیو ایم پاکستان کے نئیر علی، مہاجر قومی موومنٹ کے خرم منصور، پی پی پی کے عمران حیدر عابدی، پی ایم اے کے قیصر اقبال میو ،جے یو آئی کے محمد رمضان، ٹی ایل پی کے محمد یاسین، پی ایس پی کے شارق جمیل جبکہ 14آزاد امیدوار میدان میں ہیں ۔
اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 5 لاکھ 81 ہزار888 ہے، 330 پولنگ اسٹیشنوں میں ایک ہزار 320 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد یہاں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔
2018 کے عام انتخاب میں این اے 237 سے پی ٹی آئی کے جمیل احمد خان نے 33 ہزار 280 ووٹ لیے جبکہ دوسرے نمبر پر پی پی پی کے حکیم بلوچ نے 31 ہزار907 جبکہ مسلم لیگ (ن) کے زین العابدین انصاری نے 14 ہزار 99 ووٹ لیے تھے۔
این اے 239 سے پی ٹی آئی کے اکرم چیمہ نے 69 ہزار147 ووٹ حاصل کیے، دوسرے نمبر پر ایم کیو ایم کے سہیل منصور خواجہ نے 68ہزار811 اور ٹی ایل پی کے زمان جعفری نے 30ہزار 109ووٹ لئے تھے۔