شائع 31 دسمبر 2025 04:20pm

آر ایس ایس بھارت کی انتہا پسند تنظیم، نیویارک ٹائمز نے کچا چٹھا کھول دیا

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سو سالہ تاریخ پر ایک تنقیدی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں اس تنظیم کے نظریات، سیاسی اثر و رسوخ اور بھارت کی موجودہ سیاست پر اس کے کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس ایک خفیہ اور نیم عسکری تنظیم کے طور پر قائم ہوئی، جس کا بنیادی نظریہ ہندو قوم پرستی ہے۔ اخبار کے مطابق 1925 سے آر ایس ایس کے تربیتی کیمپس فوجی طرز پر قائم کیے گئے، جہاں مذہبی شناخت کی بنیاد پر منظم نظریاتی تربیت دی جاتی رہی۔

اخبار نے لکھا کہ آر ایس ایس کا بنیادی مقصد بھارت کو ہندو قوم پرست ریاست میں تبدیل کرنا بتایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی حوالہ دیا گیا کہ تنظیم کے بعض رہنما سخت گیر نظریات رکھتے ہیں اور ان کا موازنہ نسل پرستی کی بعض تاریخی مثالوں سے کیا جاتا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے تاریخی حوالوں کے ساتھ یہ بھی ذکر کیا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کو ماضی میں آر ایس ایس سے وابستہ شدت پسند سوچ سے جوڑا گیا تھا، اگرچہ تنظیم اس تاثر سے اختلاف کرتی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی ماضی میں آر ایس ایس سے وابستہ رہے ہیں اور ناقدین کا ماننا ہے کہ حکومت کی کئی پالیسیوں پر بھی تنظیم کے نظریات کا اثر دکھائی دیتا ہے۔ تاہم آر ایس ایس اور اس کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ وہ بھارتی معاشرے میں نظم و ضبط، حب الوطنی اور قومی یکجہتی کو فروغ دیتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا کہ آر ایس ایس کا بڑھتا ہوا کردار بھارت کے سیکولر تشخص، مذہبی ہم آہنگی اور سیاسی ڈھانچے کے لیے ایک اہم بحث کا موضوع بنا ہوا ہے، جس پر ملک کے اندر اور باہر دونوں سطحوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

آرایس ایس نے انیس سو اڑتالیس میں گاندھی کو’مسلمان نواز‘ کہہ کرقتل کیا، مودی آر ایس ایس کا پیرو کا ر ہے اور اس کے انتہا پسند ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔

Read Comments