شائع 31 دسمبر 2025 12:11pm

امریکہ اور اسرائیل کی حماس کو ہتھیار ڈالنے کے لیے دو ماہ کی حتمی مہلت

اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت حماس تنظیم کو اپنے اسلحے کو ختم کرنے کے لیے حتمی دو ماہ کی مہلت دی جائے گی۔

اسرائیلی اخبار ”یسرائیل ہیوم“ کے مطابق اس دوران حماس کو غیر مسلح ہونے کے لیے واضح اور قابل عمل معیار پر عمل کرنا ہوگا تاکہ تنازع کے خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔

اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے بتایا کہ رفح میں تعمیر نو کا عمل حماس کے غیر مسلح ہونے سے پہلے ہی شروع کر دیا جائے گا تاکہ غزہ کی پٹی میں معمولات بحال ہو سکیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ اگر حماس جلد اپنا اسلحہ ختم نہیں کرتی تو اس کے لیے ”جہنم“ تیار ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کی پٹی میں 10 اکتوبر سے ایک کمزور جنگ بندی نافذ ہے جو اسرائیل اور حماس کے درمیان 20 نکاتی روڈ میپ کے تحت قائم کی گئی ہے اور جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد دو سال سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کو ختم کرنا ہے۔

تاہم اس منصوبے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کو زیادہ پیچیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اس مرحلے میں حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی شامل ہے، جس پر ابھی تک حماس نے کسی بھی مطالبے کو قبول نہیں کیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے ریزورٹ ”مار اے لاگو“ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ تنازع کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا لیکن حماس کو بہت مختصر مدت میں غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حماس نے طے شدہ وعدوں کی پاسداری نہیں کی تو نتائج نہایت سنگین ہو سکتے ہیں اور دیگر ممالک مداخلت کر کے کارروائی کر سکتے ہیں۔

اسی دوران امریکی ویب سائٹ ”ایکسیوس“ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ اور ان کے معاونین نے نیتن یاہو سے مغربی کنارے میں اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ حالات پرسکون رہیں۔

امریکی حکام نے اسرائیلی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد، فلسطینی اتھارٹی کے مالی مسائل اور اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

امریکہ کا خیال ہے کہ مغربی کنارے میں پالیسی میں تبدیلی یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور ممکنہ طور پر ”ابراہم اکارڈ“ کو وسعت دینے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ مغربی کنارے میں کشیدگی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر عمل درآمد کی کوششوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

Read Comments