2025 پاکستان کا ’بینر ایئر‘، عالمی طاقتوں کا ملک کو سلام
سال 2025 پاکستان کے لیے ایک اہم اور تاریخی سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ جنوبی ایشیا میں مسائل اور اقتصادی چیلنجز میں گھرا یہ ملک اچانک عالمی افق پر اپنی موجودگی ظاہر کرنے لگا اور امریکا سمیت دیگر بڑی طاقتیں پاکستان کی پیش رفت کو سراہنے لگیں۔ قائدانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف داخلی چیلنجز پر قابو پایا بلکہ خطے میں اپنی ساکھ کو بھی مستحکم کیا۔
اس سال پاکستان کی فوج نے سول قیادت کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی اور سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کیا۔ اقتصادی چیلنجز، پڑوسی ممالک کی ممکنہ سازشیں اور دہشت گردی کے خطرات کو مؤثر حکمت عملی کے ذریعے کنٹرول کیا گیا۔ اسی دوران پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی کو مضبوط کرتے ہوئے کئی اہم معاہدے کیے۔
سعودی عرب کے ساتھ ’اسٹریٹجک میوچل ڈیفنس ایگریمنٹ‘ پر دستخط کیے گئے اور حرمین شریفین کے محافظ ہونے کا اعزاز حاصل کیا گیا۔ چین کے ساتھ 24 مفاہمت ناموں پر دستخط کر کے ٹیکنالوجی اور اقتصادی شراکت کو مزید مضبوط کیا گیا، جبکہ امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔
جاپان سے سول سروس آفیسرز کی تربیت کے لیے اسکالرشپ کا معاہدہ کیا گیا اور ایران کے صدر مسعود پشکیاں نے اگست میں پاکستان کا دورہ کیا جس کے دوران سیکیورٹی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا گیا۔ اسی طرح بنگلہ دیش اور انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوئے۔
معاشی سطح پر بھی 2025 پاکستان کے لیے خوش آئند رہا۔ آئی ایم ایف نے معاہدے کے تحت قسطوں کے اجرا کا سلسلہ جاری رکھا اور موڈیز نے پاکستان کی اقتصادی آؤٹ لک کو پازیٹو قرار دیا۔ نتیجتاً ملک کی معیشت کے پہیے نے دوبارہ تیزی سے کام کرنا شروع کیا۔
حکومت کی یہ تمام کامیابیاں آرمی چیف، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور قومی طاقت کے مختلف عناصر میں ہم آہنگی کی وجہ سے ممکن ہو سکیں۔ وزیراعظم نے بھی اپنی تقاریر میں بارہا اس بات کا اعتراف کیا کہ ملکی ترقی کے لیے فوج اور سول قیادت کے درمیان مضبوط تعاون ناگزیر ہے۔
سال 2025 نے ثابت کیا کہ اگر قیادت اور حکمت عملی مؤثر ہو تو پاکستان نہ صرف داخلی چیلنجز سے نکل سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی حیثیت بھی مضبوط کر سکتا ہے۔