شائع 30 دسمبر 2025 02:31pm

اٹھارہویں صدی کی پہلی الیکٹرک گاڑیاں، تاریخ نے پیٹرول کیوں چُنا؟

اگر آج کی تیز رفتار دنیا میں الیکٹرک کار کو ”نئی ایجاد“ سمجھا جاتا ہے تو یہ تاریخ سے ناواقفیت کے سوا کچھ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ الیکٹرک کاروں کی کہانی اس وقت شروع ہوئی تھی جب پٹرول انجن ابھی ایجاد بھی نہیں ہوا تھا۔ یہ کہانی ہمیں تقریباً دو صدیاں پیچھے، 1830 کی دہائی میں لے جاتی ہے۔

عام تاثر کے برعکس، الیکٹرک گاڑیاں ماحولیاتی آلودگی یا مہنگے ایندھن کے ردِعمل میں ایجاد نہیں ہوئیں۔ ان کی تاریخ انیسویں صدی کے آغاز تک پھیلی ہوئی ہے، جب دنیا ابھی صنعتی انقلاب کے ابتدائی مراحل میں تھی۔ اُس زمانے میں یورپ اور امریکہ کے موجد بجلی کی طاقت سے چلنے والی سواریوں پر تجربات کر رہے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب پٹرول انجن ابھی قابلِ استعمال بھی نہیں بنے تھے۔

ابتدائی الیکٹرک کارز تکنیکی لحاظ سے سادہ مگر خیال کے اعتبار سے انقلابی تھیں۔ بیٹریاں بھاری، مہنگی اور ناقابلِ ری چارج تھیں، اس لیے رفتار اور فاصلہ محدود تھا، لیکن ایک بات واضح ہو چکی تھی، بغیر دھوئیں اور شور کے سفر ممکن ہے۔ بعد ازاں ری چارج ایبل لیڈ ایسڈ بیٹری کی ایجاد نے اس تصور کو مزید مضبوط کیا اور انیسویں صدی کے آخر تک الیکٹرک کارز سڑکوں پر نظر آنے لگیں۔

بیسویں صدی کے آغاز میں، جب گاڑیوں کی دنیا میں ابھی کوئی ایک ٹیکنالوجی غالب نہیں تھی، الیکٹرک گاڑیاں شہری زندگی کے لیے ایک موزوں انتخاب سمجھی جاتی تھیں۔ وہ چلتے وقت شور نہیں کرتی تھیں، چلانے میں آسان تھیں اور انہیں اسٹارٹ کرنے کے لیے کسی جسمانی مشقت کی ضرورت نہیں تھی۔ اسی وجہ سے امریکہ اور یورپ کے بڑے شہروں میں الیکٹرک ٹیکسیاں اور نجی گاڑیاں خاصی مقبول ہوئیں، حتیٰ کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب امریکا میں چلنے والی گاڑیوں کا قابلِ ذکر حصہ الیکٹریکل تھا۔

مگر یہ برتری زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ جیسے جیسے سڑکوں کا جال پھیلتا گیا اور طویل سفر روزمرہ ضرورت بنتا گیا، بیٹری کی محدود رینج ایک بڑی رکاوٹ بن گئی۔ اسی دوران پٹرول انجن نے تیزی سے ترقی کی۔ الیکٹرک اسٹارٹر کی ایجاد نے گاڑی چلانا آسان بنا دیا، جبکہ بڑے پیمانے پر پیداوار نے پٹرول گاڑیوں کو سستا کیا اور عام آدمی کی پہنچ میں لے آیا۔ تیل کی وافر دستیابی اور تیز رفتار ری فیولنگ نے فیصلہ کن برتری پٹرول کے حق میں ڈال دی، اور یوں الیکٹرک کارز منظرنامے سے غائب ہو گئیں۔

تقریباً پوری بیسویں صدی الیکٹرک گاڑیوں کے لیے خاموشی کا زمانہ رہی۔ وہ کارخانوں، گوداموں اور مخصوص صنعتی استعمال تک محدود رہیں۔ سستا ایندھن اور بہتر ہوتے انجن ان کے راستے میں رکاوٹ بنے رہے۔ تاہم صدی کے اختتام پر حالات نے ایک بار پھر کروٹ لی۔ تیل کے بحران، ماحولیاتی آلودگی اور سخت ہوتے ماحولیاتی قوانین نے دنیا کو متبادل ذرائع پر سوچنے پر مجبور کر دیا۔

اصل تبدیلی جدید بیٹری ٹیکنالوجی کے ساتھ آئی۔ لیتھیم آئن بیٹریوں نے وہ مسئلہ حل کر دیا جو ڈیڑھ سو سال پہلے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سب سے بڑی کمزوری تھا۔ اب گاڑیاں طویل فاصلے طے کر سکتی ہیں، تیزی سے چارج ہو سکتی ہیں اور کارکردگی میں پٹرول گاڑیوں کا مقابلہ بلکہ بعض صورتوں میں سبقت رکھتی ہیں۔ ٹیسلا اور نِسان جیسے ادارے اس انقلاب کے اگلے مرحلے کی قیادت کر رہے ہیں۔

الیکٹرک کارز 500 کلومیٹر سے زائد دوری طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، چارجنگ اسٹیشنز شہر شہر بن رہے ہیں، اور دنیا پائیدار توانائی کی جانب بڑھ رہی ہے، تو لگتا ہے کہ تاریخ نے ایک دیرینہ ادھورا وعدہ پورا کر دیا ہے۔

وہ نظریہ جو 1830 کی دہائی میں وقت سے پہلے آ گیا تھا، اب بالکل درست وقت پر واپس آیا ہے۔ اُس دور میں دنیا تیار نہیں تھی، آج حالات، ٹیکنالوجی اور ضرورت، تینوں ایک ہی سمت میں کھڑے ہیں۔ شاید آنے والی نسلوں کے لیے پٹرول سے چلنے والی گاڑیاں محض تاریخ کی کتابوں کا موضوع ہوں، اور وہ اس بات پر حیران ہوں کہ کبھی سفر شور، دھوئیں اور ایندھن کے دھکے کے ساتھ بھی کیا جاتا تھا۔

Read Comments