شائع 30 دسمبر 2025 09:01am

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کشیدگی بڑھ گئی، خواجہ آصف معاملات سنبھالنے آگئے

پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کے درمیان سیاسی کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں ایک دوسرے پر الزامات، سخت بیانات اور جوابی ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے دورہ لاہور کے بعد یہ تناؤ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے حکومت پنجاب کو ایک احتجاجی خط ارسال کیا، جس میں انہوں نے اپنے خلاف مبینہ کردار کشی کو قابل مذمت قرار دیا۔

خط میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف منظم مہم چلائی گئی اور انہیں منشیات اسمگلنگ جیسے سنگین الزامات سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔

سہیل آفریدی نے مؤقف اختیار کیا کہ کسی منتخب وزیراعلیٰ کی شخصیت کو اس انداز میں نشانہ بنانا نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ اسے نظرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں پنجاب حکومت کے رویے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ایسے اقدامات ذہنی اور اخلاقی پستی کی عکاسی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بین الصوبائی احترام کو مجروح کرنے سے سیاسی ماحول مزید خراب ہو رہا ہے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے صوبائی معاون خصوصی شفیع جان نے دعویٰ کیا کہ لاہور کے علاقے لبرٹی چوک میں وزیراعلیٰ کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سہیل آفریدی کے پنجاب پہنچنے کے فوراً بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز دبئی روانہ ہو گئیں، جس پر مختلف سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔

حکومت پنجاب کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سخت ردعمل دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے ساتھ ایسے افراد لے کر آئے تھے جن کا رویہ نامناسب تھا۔

انہوں نے کہا کہ خط کا انداز ایسا ہے جیسے ایک تو چوری اور اوپر سے سینہ زوری کی جا رہی ہو۔

عظمیٰ بخاری کے مطابق بدتمیزی اور گالم گلوچ کے باوجود خیبرپختونخوا کے وفد کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد نے بھی اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ملزمان کو ساتھ لے کر پنجاب میں گھومتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے مقدمات میں سزا یافتہ افراد کو بھی اسمبلی لایا گیا، جبکہ پنجاب اسمبلی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں کہ جو چاہے وہاں آ کر ہنگامہ کرے۔

سیاسی تناؤ کے اس ماحول میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہوئے سہیل آفریدی کو ایک پیغام بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی قیادت کے دور میں وفاقی دارالحکومت پر حملے ہوئے اور سوشل میڈیا پر کارکنان کی جانب سے انتہائی نامناسب زبان استعمال کی جاتی رہی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں آئینی عہدوں اور بین الصوبائی احترام کو نقصان پہنچتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ تمام فریق مل کر اس طرز عمل کی مذمت کریں اور اس کا سدباب کریں۔

Read Comments