کرسمس پر حملے؛ بھارت میں اقلیتوں پر تشدد نہایت تشویش ناک ہے: دفتر خارجہ
دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور تشدد کے واقعات گہری تشویش کا باعث ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے پیر کو میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرسمس کے دوران توہین مذہب اور مسلمانوں کے خلاف ریاستی سطح پر چلائی جانے والی مہمات، بشمول گھروں کی مسماری اور محمد اخلاق کیس جیسے مسلمانوں کے قتل کے واقعات نے بھارت میں مسلمانوں میں خوف اور اجنبیت کو بڑھا دیا ہے۔
ترجمان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ان مظالم پر نوٹس لے اور بھارت میں اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز میں بھارت کی مختلف ریاستوں میں سخت گیر ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے مسیحیوں پر حملے کیے، جس پر مسیحی برادری اور سیاسی جماعتوں نے تشویش ظاہر کی۔
کیرالہ میں آر ایس ایس کے کارکنوں نے بچوں کی کیرول پرفارمنس پر حملہ کیا، جس کے بعد ریاستی پولیس نے ایک کارکن کو گرفتار کیا۔ کیرالہ میں تقریباً انیس فیصد آبادی مسیحیوں پر مشتمل ہے، اور پلکاڈ میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔
مدھیہ پردیش کے جبل پور میں ہندو قوم پرست گروہوں نے کرسمس کے موقع پر گرجا گھروں اور دیگر اداروں پر دھاوا بولا، اسی دوران ایک نابینا خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
چھتیس گڑھ کے کانکیر ضلع میں عیسائی پادریوں کے داخلے پر پابندی لگائی گئی اور عیسائی رسومات کے خلاف چرچ پر حملہ کیا گیا۔
اڈیسہ میں بعض افراد نے سانٹا کی ٹوپیاں بیچنے والوں کو روکنے کی کوشش کی۔ دہلی کے لاجپت نگر بازار میں بھی سانٹا کیپ پہنے افراد اور بچوں کو دھمکیاں دی گئیں۔
اپوزیشن جماعت کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ سب بی جے پی کی قیادت والی ریاستوں میں حکومتی پشت پناہی سے ہو رہا ہے اور اس میں آر ایس ایس کے کارکن بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا متعصبانہ اور نفرت سے بھرا ایجنڈا بھارت میں اقلیتوں کے لیے خطرہ ہے اور ہر وہ شخص ان کا نشانہ ہے جو ان کے نظریے سے مطابقت نہیں رکھتا۔
کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا نے کہا کہ مسیحیوں پر ہونے والے یہ حملے بھارت میں مذہبی آزادی، بلا خوف زندگی گزارنے اور عبادت کے حق کی آئینی ضمانتوں کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہیں اور اس کے خاتمے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔