بیلاروس میں نئے روسی جوہری ہائپرسونک میزائلوں کی ممکنہ تعیناتی، کیف پر شدید حملہ
امریکہ کی ایک نئی تحقیق کے مطابق روس ممکنہ طور پر مشرقی بیلاروس میں ایک سابق فضائی اڈے پر نئے جوہری صلاحیت رکھنے والے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل تعینات کر رہا ہے۔ یہ پیش رفت روس کی یورپ بھر میں میزائل پہنچانے کی صلاحیت کو مزید مضبوط بنا سکتی ہے۔ محققین نے یہ اندازہ سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے کے بعد لگایا ہے، جو ایک کمرشل سیٹلائٹ کمپنی کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔
اس تجزیے سے واقف ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ محققین کی یہ رائے مجموعی طور پر امریکی انٹیلی جنس کے نتائج سے بھی مطابقت رکھتی ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اس سے قبل واضح کر چکے ہیں کہ وہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے اوریشنک میزائل بیلاروس میں تعینات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم اس سے پہلے اس کی ممکنہ جگہ کے بارے میں معلومات سامنے نہیں آئی تھیں۔
اوریشنک میزائل کی متوقع رینج تقریباً 5 ہزار 500 کلومیٹر بتائی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میزائل کی بیلاروس میں تعیناتی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ روس نیٹو ممالک کو یوکرین کو ایسے ہتھیار فراہم کرنے سے روکنے کے لیے جو روس کے اندر دور تک حملہ کر سکتے ہیں، جوہری ہتھیاروں کی دھمکی پر زیادہ انحصار کر رہا ہے۔
واشنگٹن میں روسی سفارت خانے نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ بیلاروس کے سفارت خانے نے بھی تبصرے سے گریز کیا۔
البتہ بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر دفاع وکٹر خرینن نے کہا ہے کہ اس تعیناتی سے یورپ میں طاقت کا توازن تبدیل نہیں ہوگا اور یہ مغرب کے جارحانہ اقدامات کا جواب ہے۔
کیلیفورنیا میں قائم مڈلبری انسٹیٹیوٹ کے محقق جیفری لیوس اور ورجینیا میں قائم تحقیقی ادارے سی این اے سے وابستہ ڈیکر ایولیٹھ کا کہنا ہے کہ وہ نوے فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اوریشنک میزائل کے موبائل لانچر بیلاروس کے شہر کریچیف کے قریب ایک سابق فضائی اڈے پر تعینات کیے جائیں گے۔
یہ مقام منسک سے تقریباً تین سو کلومیٹر مشرق اور ماسکو سے تقریباً چار سو اسی کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
روس نے نومبر 2024 میں یوکرین میں روایتی ہتھیاروں سے لیس اوریشنک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جس کے بارے میں پیوٹن نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی رفتار دس ماخ سے زیادہ ہے اور اسے روکنا ممکن نہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس کی یہ حکمت عملی ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب امریکہ اور روس کے درمیان اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کو محدود کرنے والا آخری معاہدہ ’نیو اسٹارٹ‘ چند ہفتوں میں ختم ہونے والا ہے۔
پیوٹن نے دسمبر 2024 میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ یہ میزائل سال کے دوسرے نصف میں بیلاروس میں تعینات کیے جا سکتے ہیں، جو سرد جنگ کے بعد پہلی بار روس کے جوہری ہتھیاروں کو اس کی سرزمین سے باہر رکھنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ لوکاشینکو نے حال ہی میں کہا ہے کہ ابتدائی میزائل تعینات کر دیے گئے ہیں، تاہم مقام کی وضاحت نہیں کی۔
دوسری جانب یوکرین کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ ہفتے کی صبح یوکرینی دارالحکومت کیف پر روس کی جانب سے شدید حملہ کیا گیا، جس دوران شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور فضائی دفاعی نظام متحرک ہو گیا۔
یوکرینی فوج کے مطابق شہر پر کروز اور بیلسٹک میزائل داغے گئے۔ عینی شاہدین نے بھی بتایا کہ شہر میں فضائی دفاعی نظام حرکت میں تھا جبکہ غیر سرکاری ٹیلیگرام چینلز پر دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ دو دن بعد امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں، جہاں تقریباً چار سال سے جاری روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر بات چیت متوقع ہے۔