چین کا جوابی وار: تائیوان کو ہتھیار فروخت پر امریکی دفاعی کمپنیوں پر پابندی
چین نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت پر ردعمل دیتے ہوئے 20 امریکی دفاعی کمپنیوں اور 10 افراد پر پابندی عائد کر دی ہیں۔ بیجنگ کے مطابق یہ اقدام واشنگٹن کی جانب سے تائیوان کے لیے اب تک کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے پیکیج کے اعلان کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس پر چین نے شدید احتجاج کیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں کردار ادا کرنے پر متعدد امریکی دفاعی کمپنیوں اور ان سے وابستہ افراد کو پابندیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔ پابندیوں میں کمپنیوں اور افراد کے چین میں موجود اثاثے منجمد کرنا اور چینی اداروں کو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا کاروبار کرنے سے روکنا شامل ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں دفاعی ٹیکنالوجی کمپنی اینڈریل انڈسٹریز کے بانی سمیت مختلف کمپنیوں کے نو سینئر ایگزیکٹوز بھی شامل ہیں، جن پر چین میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نشانہ بننے والی کمپنیوں میں بوئنگ کے سینٹ لوئس شعبہ، نارتھروپ گرومن سسٹمز کارپوریشن اور ایل تھری ہیریس میری ٹائم سروسز بھی شامل ہیں۔
چین کا یہ اقدام اس اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکا نے گزشتہ ہفتے تائیوان کے لیے 11.1 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے نئے پیکیج کی منظوری دی تھی جو اب تک کا سب سے بڑا پیکیج قرار دیا جا رہا ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا ’ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور چین، امریکا تعلقات میں پہلی ایسی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔‘
ترجمان نے خبردار کیا کہ تائیوان سے متعلق ’اشتعال انگیز اقدامات کا سخت جواب‘ دیا جائے گا اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنے کی ’خطرناک کوششیں‘ بند کرے۔
چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ قرار دیتا ہے، جب کہ تائیوان اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔ دوسری جانب امریکا قانون کے تحت تائیوان کو اپنی دفاعی صلاحیت برقرار رکھنے کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کا پابند ہے — اور یہی معاملہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان مسلسل کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔