شائع 25 دسمبر 2025 10:55am

’دھرندھر‘ کے بعد اکشے کھنہ اور رنویر سنگھ دیگر فلموں سے آؤٹ

بولی ووڈ کی ایکشن فلم ’دھرندھر‘ کی شاندار کامیابی کے بعد رنویر سنگھ ڈان 3 اور اکشے کھنہ دِرشیم 3 سے باہر ہوگئے۔

پرانے وقتوں میں بولی وڈ کی بڑی سیکوئل فلمیں ہمیشہ کامیاب ہوتی تھیں اور اگر فلم میں کوئی بڑا اسٹار ہوتا تو لگتا تھا فلم کی کامیابی رک نہیں سکتی۔ لیکن ’دھرندھر‘ نے یہ تصور بدل دیا۔

فلم کے باکس آفس پر ہٹ ہونے کے بعد رنویر سنگھ نے ڈان 3 اور اکشے کھنہ نے دِرشیم 3 چھوڑ دیا، جس سے واضح ہوا کہ آج کے بولی وڈ میں سب سے مضبوط فلمیں بھی اسٹارز کے فیصلوں پراثرانداز ہو سکتی ہیں۔

فلم نے ریلیز کے بعد سے شاندار آغاز کیا ہے اور مسلسل کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھوتی رہی۔ ملک بھر میں تقریباً 600 کروڑ بھارتی روپے سے زائد کا بزنس اور عالمی سطح پر تقریباً 875 کروڑ بھارتی روپے تک پہنچتے ہوئے یہ 2025 کی سب سے بڑی ریلیز بن گئی۔

عام ہٹ فلموں کے برعکس، ’دھرندھر‘ کی ویک ڈے مجموعی آمدنی بھی زبردست رہی، یہاں تک کہ ہفتے کے درمیان بھی باکس آفس کی تعداد دو ہندسوں میں رہی۔

جب 2023 میں فرحان اختر نے رنویر سنگھ کو ڈان 3 کے لیے منتخب کیا تو سوشل میڈیا پر کافی ہنگامہ ہوا۔ شائقین کو امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کی اداکاری بہت پسند تھی، اس لیے نیا ڈان بنانا آسان نہیں تھا۔

’دھرندھر‘ کے بعد رنویر سنگھ نے اپنی آنے والی فلموں کے منصوبوں پر دوبارہ غور کیا۔ ایک خطرناک گینگسٹر کا کردار نبھانے کے بعد، وہ اب ایک ہی قسم کے کرداروں میں پھنسنا نہیں چاہتےتھے۔ اس لیے انہوں نے ڈان 3 میں کام کرنے کے بجائے مختلف قسم کے پروجیکٹس کو ترجیح دی تاکہ دیگر مشہور ہدایت کاروں کے ساتھ کام کے دروازے کھلے رہیں۔

دوسری جانب اکشے کھنہ نے بھی دِرشیم 3 چھوڑ دیا۔ ’دھرندھر‘ میں ان کا کردار بہت مشہور ہوا، اس لیے انہوں نے زیادہ معاوضہ اور اپنے کردار میں کچھ تبدیلیاں چاہیں۔ پروڈیوسرز نے ان کی بات قبول نہ کی، اس لیے وہ فرنچائز سے باہر ہو گئے۔

ڈان 3 اور درشیم 3 سے ایک ساتھ اداکاروں کا نکلنا محض اتفاق نہیں ہے۔ یہ سب ’دھرندھر‘ کی شاندار کامیابی کی وجہ سے صنعت میں آنے والی بڑی تبدیلی کی علامت ہیں۔

بولی وڈ کی دنیا میں اکثر فلمیں پروڈیوسرز کے قابو میں ہوتی ہیں اور اداکاروں سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ فرنچائز کے مطابق کام کریں، پہلے سے بنائی گئی فہرست کے مطابق کردار نبھائیں اور فلم کے قوانین قبول کریں۔

لیکن’دھرندھر‘ نے یہ سوچ بدل دی۔ اس کی کامیابی نے اداکاروں کو اپنی مرضی کے فیصلے کرنے کی طاقت دی ہے۔ اب وہ ایسے پروجیکٹس کو نہ کہہ سکتے ہیں جو ان کے کیریئر یا انداز سے میل نہیں کھاتے، چاہے وہ کسی کردار کو دہرانے سے بچنا ہو یا معاوضے اورکردار میں تبدیلی کی بات کرنا ہو۔

یہ پروڈیوسرز کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ اب اسٹارز کے معاہدے محض رسمی نہیں رہ گئے اور پرانی مشہور فرنچائز بھی کسی کو مجبور نہیں کر سکتی۔

اداکاروں کے لیے’دھرندھر‘ نے ثابت کر دیا ہے کہ ایک بہترین پرفارمنس سے ان کی مارکیٹ ویلیو راتوں رات بدل سکتی ہے۔

گویا کہا جاسکتا ہے کہ ’دھرندھر‘ صرف 2025 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم نہیں، بلکہ بولی ووڈ کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ بھی ہے۔

Read Comments