آسام میں حالات کشیدہ: دو افراد ہلاک 50 زخمی، بی جے پی رہنما کا گھر نذرِ آتش
بھارتی ریاست آسام میں ایک بار پھر حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں دو افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یہ واقعات آسام کے ضلع کاربی آنگ لانگ میں اس وقت پیش آئے جب قبائلی زمینوں پر مبینہ تجاوزات کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔
بین الاقوامی میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے متعدد دکانوں کو آگ لگا دی جبکہ ایک بی جے پی رہنما کے گھر کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، جس کے باعث علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے تاکہ امن و امان بحال رکھا جا سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں تاکہ افواہوں اور مزید اشتعال کو روکا جا سکے۔
سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر کے حساس مقامات کی نگرانی سخت کر دی گئی ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ امن بحالی کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں اور اضافی فورس تعینات کی جائے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں جبکہ واقعے کی وجوہات اور نقصانات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔
ادھر مقامی آبادی میں خوف اور بے چینی پائی جاتی ہے، جبکہ شہریوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ قبائلی زمینوں سے متعلق تنازعات کو بات چیت اور قانونی طریقے سے حل کیا جائے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔