خسارے میں چلنے والے اداروں کی شفاف طریقے سے نجکاری کی جائے: وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ 100 ارب روپے ریفرنس پرائس کے مقابلے میں 135 ارب روپے کی بولی لگی، پی آئی اے کی نجکاری کامیابی سے مکمل ہوئی، حکومت کے پاس 25 فیصد شیئرز کی قیمت بھی بڑھ گئیں، ماضی میں نجکاری کی کئی کوششیں ناکام ہوئیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی شفاف طریقے سے نجکاری کی جائے تاکہ قوم کے خون پسینے کا پیسہ ترقی اور خوشحالی پر خرچ ہو۔
بدھ کو پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کرنے والی حکومتی ٹیم کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اس توقع کا اظہار کیا کہ 75 فیصد شیئرز کی نجکاری کے بعد پی آئی اے ایک نئی اڑان بھرے گی اور اس کی عظمت رفتہ بحال ہوگی، سچے دل سے قوم کی خدمت کرنے والے قوم کے سروں کا تاج ہیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی شفاف طریقے سے نجکاری کی جائے تاکہ قوم کے خون پسینے کا پیسہ ترقی اور خوشحالی پر خرچ ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا مرحلہ کل بہترین طریقے سے ملکی مفاد میں پایہ تکمیل کو پہنچا، ماضی میں بھی اس حوالے سے کئی کاوشیں کی گئیں جو بوجوہ کامیاب نہ ہو سکیں، ہم نے پہلے بھی ایک کوشش کی جو ناکامی سے دوچار ہوگئی لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور اس دشوار کام کو دوبارہ تیزی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی، اس سلسلے میں پیشہ وارانہ انداز میں ٹیم ورک، کوآرڈینیشن اور مختلف وزارتوں کے مابین مشاورت سمیت تمام مراحل مکمل کیے اور رواں ماہ کے اوائل میں بولی کا عمل بھی باہمی مشاورت سے طے کیا تاکہ شفاف طریقے سے براہ راست نشریات کے ذریعے سارا عمل سب کے سامنے اور سب کو ہوتا ہوا نظر آئے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ آئین و قانون کے مطابق بولی کے بعد کابینہ کمیٹی برائے نجکاری اور نجکاری کمیشن کے ساتھ مشاورت کے مراحل طے ہوئے جس کے بعد کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔ ریفرنس پرائس کے حوالے سے پرائیویٹائزیشن کمیشن نے اپنی ساری ورکنگ کے بعد کابینہ کو 100 ارب روپے کی ریفرنس پرائس بتائی جس کی کابینہ نے منظوری دی۔
پی آئی اے 135 ارب روپے میں فروخت، عارف حبیب کنسور شیم نے 75 فی صد شیئرز خرید لیے
انہوں نے کہا کہ بڈنگ کا عمل ساری قوم نے دیکھا، مسابقتی بولی کے ذریعے 135 ارب روپے کی بولی لگی اور اس طرح پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز پرائیویٹائز کیے گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 100 ارب روپے ریفرنس پرائس کے مقابلہ میں 135 ارب روپے کی بولی لگی، اس طرح باقی ماندہ 25 فیصد شیئرز، جو حکومت کے پاس ہیں، کی قیمت بھی خود بخود اسی سطح پر آ گئی، 135 ارب روپے کو اگر حکومت کے 25 فیصد شیئرز کے ساتھ ایڈ کریں تو 180 ارب روپے بنتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس عمل میں تمام رفقا نے بھرپور عرق ریزی اور تندہی کے ساتھ انسانی امکان کی حد تک جو بھی وسیع ملکی مفاد میں فیصلے کیے جا سکتے تھے، وہ کیے۔ ماضی میں جو ناکامیاں ہوئیں ان سے سبق سیکھتے ہوئے انہیں دہرایا نہیں گیا۔ آخری مراحل میں بولی دینے والوں کا اعتماد بڑھانے کے لیے جو فیصلے کیے گئے اس سے ان کا اعتماد بڑھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے شفاف طریقے سے بولی کا عمل مکمل ہونے پر قوم کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ عوام کی دعاؤں کی بدولت پی آئی اے جس کا سلوگن ’’گریٹ پیپل ٹو فلائی ود‘‘ تھا اور فرینکفرٹ اور لندن سمیت دنیا کے اہم مقامات پر اس کا ڈنکا بجتا تھا، نئی سرمایہ کاری سے پی آئی اے کی عظمت رفتہ بحال ہو گی اور جدید آلات اور نئے جہازوں کی شمولیت سے پی آئی اے کی اڑان نئی بلندیوں پر ہو گی اور یہ قوم کی توقعات پر پورا اترے گی۔
وزیراعظم نے بولی کے ذریعے پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز حاصل کرنے والے سرمایہ کاروں کو بھی مبارکباد دی جب کہ انہوں نے حکومتی ٹیم کے ’’اسٹار پلیئرز‘‘ کو بھی مبارکباد دی جن کی شبانہ روز محنت سے یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچا، اس سلسلے میں انہوں نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف ڈیفنس فورسز ، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم اور چیئرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن محمد علی اور ان کی ٹیم کی غیر معمولی کاوشوں اور تعاون کو سراہا۔
انہوں نے نجکاری کمیشن کے افسران عثمان اختر باجوہ، اسد حسین اور ذیشان حسین کو بھی شاباش دی۔ وزیراعظم نے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی کو اسٹار بیٹسمین قرار دیتے ہوئے ان کی محنت اور خدمات کے اعتراف میں انہیں 23 مارچ کو اعزاز سے نوازنے کا بھی اعلان کیا۔
پی آئی اے نیلامی؛ حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے ملیں گے: مشیرِ نجکاری
وزیراعظم نے کہا کہ آج کی تقریب ان عظیم ہیروز کے اعزاز میں منعقد کی گئی ہے، جنہوں نے پی آئی اے کی نجکاری میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی آئی اے ایک ایسا ادارہ بن گیا تھا جس پر قوم کے خون پسینے کی کمائی کا 35 ارب روپے سالانہ خرچ ہو رہا تھا، نااہلی اور کرپٹ پریکٹسز سے ہونے والا نقصان الگ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سچے دل سے قوم کی خدمت کرنے والے ہمارے سروں کا تاج ہیں جو غربت، بے روزگاری، قرضے ختم کرانے اور معیشت کو خوشحال اور توانا بنانے کے لیے پوری محنت اور دیانتداری سے کام کر رہے ہیں اور جو اس پالیسی سے ہٹ کر ہیں ان سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خسارہ کرنے والے اداروں کو فی الفور شفاف طریقے سے آف لوڈ کیا جائے، سالانہ نقصانات کا خاتمہ کیا جائے اور قوم کا پیسہ ملک کی ترقی و خوشحالی پر خرچ ہو۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تقریب میں پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو بہترین طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی حکومتی ٹیم کے ممبران کو ایوارڈز بھی دیے۔