شائع 24 دسمبر 2025 03:25pm

پی آئی اے نیلامی؛ حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے ملیں گے: مشیرِ نجکاری

وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے کہا ہے کہ اس سودے سے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ مشیرِ نجکاری کے مطابق پی آئی اے کی مجموعی ویلیو 180 ارب روپے ہے جس میں 25 فیصد حکومتی شیئرز بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی آئی اے کی نجکاری کے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

محمد علی نے کہا کہ نجکاری کا مقصد یہ ہے کہ حکومت کا کام کاروبار چلانا نہیں ہے، جبکہ نجی شعبہ ایسے اداروں کو بہتر انداز میں چلا سکتا ہے۔

مشیرِ نجکاری نے کہا کہ نجی سرمایہ کاری کے نتیجے میں پی آئی اے میں نئے طیارے شامل ہوں گے اور اس کی سروسز بہتر ہوں گی۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی مجموعی ویلیو 180 ارب روپے بنتی ہے، جس میں حکومت کے پاس موجود 25 فیصد شیئرز کی مالیت 45 ارب روپے ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر مستقبل میں یہ 25 فیصد شیئرز فروخت کیے گئے تو حکومت کو 45 ارب روپے ملیں گے، اس طرح اس نجکاری سے حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے کی معاشی قدر حاصل ہوگی۔

مشیرِ نجکاری کے مطابق بولی کی رقم کا 7.5 فیصد یعنی 10 ارب 12 کروڑ 50 لاکھ روپے حکومت کو موصول ہوں گے، جبکہ باقی 92.5 فیصد رقم یعنی 124 ارب 87 کروڑ 50 لاکھ روپے پی آئی اے پر ہی خرچ ہوں گے۔

محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ کاری دو حصوں میں کی جائے گی، جس میں دو تہائی رقم ابتدائی طور پر اور ایک تہائی رقم مالی معاملات مکمل ہونے کے 12 ماہ کے اندر لگائی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس فروخت میں پی آئی اے کی جائیدادیں شامل نہیں ہیں۔

پی آئی اے کی آپریشنل صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے مشیرِ نجکاری نے کہا کہ ایئرلائن اس وقت 30 مقامات پر پروازیں چلا رہی ہے، جبکہ اسے 78 ممالک کے لیے نامزد ایئرلائن ہونے کے حقوق حاصل ہیں اور 97 ممالک کے ساتھ ایئر سروس معاہدے موجود ہیں۔ ان کے مطابق پی آئی اے کا سب سے بڑا اثاثہ اس کے لینڈنگ رائٹس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس اس وقت 33 طیارے ہیں، جن میں 16 اے 320، 12 بوئنگ 777 اور 5 اے ٹی آر شامل ہیں، تاہم ان میں سے صرف 19 طیارے آپریشنل ہیں۔ اس کے علاوہ ملکی مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ تقریباً 30 فیصد ہے۔

مشیرِ نجکاری نے کہا کہ کچھ عناصر جان بوجھ کر پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق غلط بیانیہ بنا رہے ہیں اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پی آئی اے کو 10 ارب روپے میں فروخت کیا گیا، حالانکہ حکومت کو اس معاہدے سے 55 ارب روپے کی قدر حاصل ہو رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اس نجکاری میں خریداروں کو مراعات دی ہیں، جس میں جی ایس ٹی سے استثنیٰ، نئے ٹیکسز، لیوی یا سرچارج عائد نہ کرنا شامل ہے۔

مشیر نجکاری محمد علی کے مطابق ایف بی آر کے 26 ارب روپے اور دیگر واجبات کی ادائیگی کے لیے خریداروں کو پانچ سال کا وقت دیا گیا ہے۔

Read Comments