شائع 24 دسمبر 2025 09:14am

برطانیہ میں سیکڑوں یہودیوں کے قتل کی سازش، دو افراد مجرم قرار

آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ میں یہودی کمیونٹی پر ممکنہ دہشتگردانہ حملے کی سازش ناکام بنا دی گئی، عدالت نے داعش سے متاثر 2 شدت پسندوں کو مجرم قرار دے دیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق برطانیہ میں عدالت نے دو افراد کو یہودی برادری پر بڑے دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کا مجرم قرار دے دیا۔ پولیس کے مطابق 38 سالہ ولید سعداوی اور 52 سالہ عمار حسین اسلامک اسٹیٹ سے متاثر تھے اور خودکار اسلحے کے ذریعے انگلینڈ میں یہودیوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

کاؤنٹر ٹیررازم پولیس کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو یہ برطانوی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں میں شامل ہوتا۔ استغاثہ کے مطابق سعداوی نے دو رائفلیں، ایک خودکار پستول اور گولہ بارود برطانیہ اسمگل کرنے کا بندوبست کر رکھا تھا، تاہم اسلحہ فراہم کرنے والا شخص دراصل خفیہ پولیس اہلکار نکلا۔

پراسیکیوٹر ہارپریت سندھو کے مطابق ولید سعداوی نے مئی 2024 میں گرفتاری سے قبل دو خودکار رائفلیں، ایک خودکار پستول اور تقریباً 200 گولیاں برطانیہ اسمگل کروانے کا انتظام کر رکھا تھا، جو ڈوور کی بندرگاہ کے ذریعے لائی جانی تھیں۔

استغاثہ کے مطابق سعداوی مزید دو رائفلیں، ایک اور پستول اور کم از کم 900 گولیاں حاصل کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا تھا۔ تاہم جس شخص سے وہ اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، جسے وہ “فاروق” کے نام سے جانتا تھا، دراصل ایک خفیہ پولیس اہلکار تھا۔ پولیس کے مطابق اسی وجہ سے یہ منصوبہ عملی شکل اختیار کرنے سے پہلے ہی ناکام بنا دیا گیا۔

کاؤنٹر ٹیررازم پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل رابرٹ پوٹس نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو یہ “برطانیہ کی تاریخ کے بدترین، یا شاید سب سے بدترین دہشت گرد حملے” کی صورت اختیار کر سکتا تھا۔

یورپی سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسلامک اسٹیٹ اب ایک دہائی پہلے جیسی طاقت نہیں رکھتی، جب وہ عراق اور شام کے بڑے علاقوں پر قابض تھی، تاہم تنظیم اور القاعدہ سے منسلک گروہ ایک بار پھر بیرونِ ملک حملوں کے لیے افراد کو آن لائن شدت پسندی کی طرف مائل کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیرِ خارجہ یوویٹ کوپر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات میں دوبارہ اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور یہ خطرات بتدریج شدت اختیار کر رہے ہیں۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان نے اسلامک اسٹیٹ کے نظریات کو اپنایا اور “شہادت” کے لیے اپنی جان قربان کرنے پر بھی تیار تھے۔

Read Comments