ٹی ایل پی رہنماؤں کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان: ’تحریک لبیک اپنے منشور سے ہٹ چکی‘
پاکستان کی کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے چند رہنماؤں نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے سیاست کو خیر باد کہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن محمد نعیم نے کہا کہ آج کے بعد ان کا تحریک لبیک پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہوگا کیونکہ جماعت اپنے منشور سے ہٹ چکی ہے۔
محمد نعیم نے واضح کیا کہ ان پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں ہے اور انہوں نے یہ فیصلہ اپنی مرضی سے کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ انتشار پر مبنی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتے، اسی لیے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محمد نعیم نے کہا کہ ان کا تعلق تعلیم سے ہے اور وہ آئندہ بھی ناموس رسالت ﷺ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، تاہم کسی سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے سیاست نہیں کریں گے۔
پریس کانفرنس میں شبیر احمد، امجد نعیم، محمد وقاص، محمد ظہیر اور محمد ندیم بھی محمد نعیم کے ہمراہ موجود تھے۔
محمد نعیم نے کہا کہ پاکستان اللہ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے اور وہ پاکستان کی ترقی کے لیے خدمات انجام دیتے رہیں گے، جبکہ ملک کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ آج کے بعد ان کا تحریک لبیک پاکستان سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔
اس سے قبل اکتوبر میں بھی کالعدم ٹی ایل پی کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹی ایل پی کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، فلسطینی خود معاہدے پر مطئمن تھے مگر یہاں احتجاج کی کال دی گئی۔
اکتوبر میں ہی حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کی منظوری دی تھی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں تحریک لبیک پاکستان کے ایک رہنما کو عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں چیف جسٹس پاکستان کو قتل کی دھمکی دینے کے معاملے پر پنجاب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کو ضلع اوکاڑہ سے گرفتار کیا تھا۔
15 دسمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے قتل پر اکسانے کے مقدمے میں ٹی ایل پی کے رہنما پیر ظہیر الحسن شاہ کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
پیر ظہیر الحسن شاہ کے خلاف تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
عدالت میں پیش کیے گئے ریکارڈ کے مطابق ملزم نے شملہ پہاڑی کے قریب ایک ریلی کے دوران اعلیٰ عدالتی شخصیت کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی تھی اور 2024 میں کارکنان کو سابق چیف جسٹس کے قتل پر اکسانے کے ساتھ ساتھ قاتل کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔