اے آئی ٹیکنالوجی انتہا پسند تنظیموں کا نیا ہتھیار بن گئی، ماہرین کی وارننگ
مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے جہاں کئی شعبوں کو متاثر کیا ہے تو وہیں ’وائس جنریٹنگ بوٹس‘ انٹرنیٹ کے ایک اور غیر متوقع گوشے، یعنی انتہا پسند تحریکوں، کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تنظیمیں اے آئی کے ذریعے اپنے اہم رہنماؤں کی آوازیں اور تقاریر دوبارہ تخلیق کر کے اپنی رسائی اور اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہی ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق آن لائن دہشت گردی کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے ٹیک اگینسٹ ٹیررازم سے وابستہ سینئر انٹیلی جنس تجزیہ کار لوکاس ویبر نے اس حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔
لوکاس ویبر نے بتایا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کی جانب سے اے آئی سے لیس ترجمہ اور وائس ٹیکنالوجی کا استعمال ڈیجیٹل پروپیگنڈا حکمتِ عملی میں ایک نمایاں تبدیلی کی علامت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں یہ گروہ سادہ مشینی ترجمے پر انحصار کرتے تھے، جو زبان، انداز اور جذبات کی درست ترجمانی میں محدود ہوتے تھے، مگر اب یہ گروہ جدید جنریٹو اے آئی ٹولز کی مدد سے ایسے ترجمے تیار کر رہے ہیں جو لہجے، جذبات اور نظریاتی شدت کو مختلف زبانوں میں برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تجزیہ کے مطابق نیو نازی انتہا پسند دائیں بازو کے حلقوں میں اے آئی وائس کلوننگ سافٹ ویئر کا استعمال تیزی سے بڑھا ہے، جہاں ایڈولف ہٹلر کی تقاریر کے انگریزی زبان میں تیار کردہ ورژنز ایکس، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر کروڑوں بار سنے جا چکے ہیں۔
گلوبل نیٹ ورک آن ایکسٹریمزم اینڈ ٹیکنالوجی کی گزشتہ ماہ نومبر میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق انتہا پسند مواد تخلیق کرنے والی وائس کلوننگ سروسز خاص طور پر ’الیون لیبز‘ سافٹ ویئر کا استعمال کر رہے ہیں، جن میں نازی جرمن دور کی محفوظ تقاریر فیڈ کی جاتی ہیں اور پھر انہیں انگریزی زبان میں ہٹلر جیسی آواز میں ڈھالا جاتا ہے۔
نیو نازی ایکسیلریشنسٹ گروہ جو مغربی حکومتوں کے خلاف دہشت گردی کے ذریعے سماجی نظام کو تباہ کرنے کے نظریات رکھتے ہیں، ان ٹیکنالوجیز کو اپنے پُرتشدد پیغامات کو جدید انداز میں پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں نومبر کے آخر میں جیمز میسن کی لکھی گئی کتاب ’’سیج‘‘، جو کئی انتہا پسند تنظیموں کے لیے ایک نظریاتی بنیاد سمجھی جاتی ہے، اسے مصنوعی ذہانت کی مدد سے آڈیو بُک میں تبدیل کیا گیا۔
ایکس اور ٹیلی گرام پر سرگرم اسی آڈیو بُک کے خالق نیو نازی انفلوئنسر نے بتایا کہ انہوں نے اے آئی ٹولز کی مدد سے جیمز میسن کی تحریروں اور پرانے خطوط کو جدید آواز میں ڈھالا۔ ان کے مطابق انٹرنیٹ سے قبل کے دور کی تحریروں کو آج کی آواز میں سننا ان کے نظریے پر گہرا اثر ڈالتا ہے۔
2020 میں اپنے عروج کے دوران ایک تنظیم دی بیس نے کتاب سیج پر مبنی ایک بُک کلب بھی قائم کیا تھا، جس نے بعض ارکان کو امریکی حکومت کے خلاف فرضی جنگی تصورات پر متاثر کیا۔ اسی سال ایف بی آئی کی ملک گیر انسداد دہشت گردی تحقیقات کے نتیجے میں تنظیم کے ایک درجن سے زائد ارکان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات عائد کیے گئے تھے۔
کاؤنٹر ایکسٹریمزم پروجیکٹ کے تجزیہ کار جوشوا فشر برچ کے مطابق، اگرچہ آڈیو بُک بنانے والے فرد نے اس سے قبل بھی اے آئی مواد تیار کیا تھا، تاہم سیج کی تاریخ اسے خاص طور پر خطرناک بناتی ہے، کیونکہ یہ تشدد کی ترغیب دیتی رہی ہے اور کئی دہشت گرد نیو نازی گروہوں کے لیے لازمی مطالعہ رہی ہے۔
لوکاس ویبر کے مطابق دیگر میڈیا نیٹ ورکس بھی اے آئی کے ذریعے سرکاری نظریاتی مواد کو ٹیکسٹ ٹو اسپیچ فارمیٹ میں تبدیل کر کے اپنی تشہیر کو مزید مؤثر بنا رہے ہیں، جس سے تحریری پروپیگنڈا ایک مضبوط ملٹی میڈیا مواد میں بدل جاتا ہے۔