بونڈائی واقعہ: حملہ آور باپ بیٹے نے ایک ساتھ فائرنگ کی تربیت حاصل کی، آسٹریلوی پولیس
آسٹریلوی پولیس کے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، سڈنی کے مشہور بونڈائی بیچ میں 15 افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار نوید اکرم نے واقعے سے قبل نیو ساؤتھ ویلز کے ایک علاقے میں اپنے والد کے ساتھ فائرنگ کی تربیت حاصل کی۔ پولیس کے بیان کے مطابق، والد اور بیٹے نے اپنی منصوبہ بند حملے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی بنائی تھی۔
پولیس کے مطابق، 24 سالہ نوید اکرم اور ان کے والد 50 سالہ ساجد اکرم نے 14 دسمبر کو بونڈائی بیچ پر ایک سالانہ یہودی تقریب ’حنوکہ‘ کے دوران چار خود ساختہ بم پھینک کر حملہ شروع کیا، لیکن یہ دھماکے ناکام رہے۔ دھماکہ خیز مواد میں تین ایلومینیم پائپ بم اور ایک ٹینس بال بم شامل تھا جس میں بلیک پاؤڈر اور اسٹیل بالز تھیں، تاہم یہ بم پھٹ نہیں سکے۔
پولیس نے ملزم نوید اکرم کے خلاف 59 الزامات عائد کیے ہیں، جن میں 15 قتل، 40 جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے الزامات اور ایک دہشت گرد کارروائی شامل ہے۔
یہ آسٹریلیا میں پیش آیا فائرنگ کا بدترین واقعہ تھا، اس سے قبل 1996 میں تاسمانیہ میں ایک حملہ آور نے 35 افراد کو ہلاک کیا تھا۔
واقعے کے بعد نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے پیر کو پارلیمنٹ میں ڈرافٹ قوانین پیش کیے، جن کے تحت فائر آرمز لائسنس کے لیے آسٹریلوی شہریت لازمی ہوگی۔
نئے قانون کے تحت تفریحی طور پر فائر آرم رکھنے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ چار گنز کی حد مقرر کی جائے گی، جبکہ ساجد اکرم قانونی طور پر چھ رائفلز اور شاٹ گنز کے مالک تھے۔
پولیس کے مطابق، نوید اکرم کے فون سے ملنے والی ویڈیو میں وہ اپنے والد کے ساتھ سیاسی اور مذہبی نظریات بیان کرتے ہوئے بونڈائی بیچ حملے کا جواز بیان کرتے دکھائی دیے۔
ویڈیو میں دونوں افراد ”صہیونیوں کے اقدامات کی مذمت“ کرتے اور ”داعش کے نظریات کی پیروی“ کرتے دکھائی دیے۔
اکتوبر میں بنائی گئی ویڈیو میں وہ گھاس کے میدان میں شاٹ گنز چلاتے اور ہتھیاروں کی تربیت حاصل کرتے دکھائی دیے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اکرم اور ان کے والد نے کئی مہینوں تک اس دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
محکمہ صحت کے مطابق، بونڈائی میں زخمی ہونے والے 13 افراد اب بھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔