مریخ سے ناسا کا رابطہ منقطع، روورز خاموش ہونے والے ہیں
ناسا کے تمام مریخی روورز، مدار پر موجود خلائی جہاز اور لینڈرز چند ہفتوں کے لیے مکمل طور پر خاموش ہو جائیں گے، کیونکہ زمین کا مریخ سے تمام رابطہ منقطع ہو جائے گا۔
اس کی وجہ ایک قدرتی عمل ہے، جسے ”سولر کنجیکشن“ کہتے ہیں ۔ اس دوران سورج زمین اور مریخ کے درمیان آ کر رابطہ بند کر دیتا ہے۔
ہر دو سال بعد، زمین اور مریخ ایک دوسرے کے مخالف سمتوں میں سورج کے مدار میں آجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں سورج کے توانائی سے بھرپور ذرات سیٹلائٹس اور روورز کے سگنلز میں مداخلت کرتے ہیں۔ اس دوران، مریخ سے زمین پر آنے والے سگنلز میں خلل پڑتا ہے اور کسی بھی ڈیٹا کی ترسیل متاثر ہوتی ہے۔
ناسا کے مطابق، یہ صورتحال ایسی ہے جیسے کسی دو جگہوں کے درمیان بہت بڑے آتش دان کی دیوار موجود ہو اور وہ دونوں کے درمیان نظر یا رابطہ کا راستہ بند کر دے۔
جب زمین اور مریخ کے درمیان سورج کی یہ رکاوٹ ہوتی ہے، تو نہ ہی مریخ کے روورز اور لینڈرز زمین سے رابطہ کرسکتے ہیں، اور نہ ہی زمین کے کنٹرول سسٹمز مریخ کے آلات سے سگنل وصول کر سکتے ہیں۔
سورج کی مداخلت کے نتیجے میں، زمین کی طرف سے مریخ پر بھیجے گئے کمانڈز میں خلل پڑتا ہے، جس سے مریخی آلات غلط فہمی کا شکار ہو سکتے ہیں اور یہ ان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس سے بچنے کے لیے ناسا کے انجینئرز پہلے سے تیار کردہ ہدایات بھیج دیتے ہیں، تاکہ اس دوران مریخ پر موجود روورز اور دیگر آلات اپنے کام جاری رکھ سکیں اور کسی بھی خطرے سے بچا جا سکے۔
یہ تکنیکی بلاک صرف چند ہفتوں کا ہوتا ہے، جس کا مرکز 9 جنوری 2026 کے قریب ہوگا۔ اس وقت، زمین اور مریخ کے درمیان مواصلات میں خلل آئے گا، اور یہ کمیونیکیشن پاز 2025 کے آخر سے لے کر 2026 کے وسط تک جاری رہے گا۔
اس دوران، مریخی آلات اپنے مشن پر رہیں گے، مگر وہ زیادہ تر پاسیو آبزرویشن کریں گے جیسے مریخ کی موسم کی نگرانی کرنا اور سیارے پر دھول کے طوفانوں کا مطالعہ کرنا۔
”پرسویئرنس“ جیسے روورز اس دوران خودمختار طور پر سائنسی ڈیٹا جمع کرتے رہیں گے تاکہ کسی بھی موقع کو ضائع نہ کیا جا سکے، چاہے زمین سے براہ راست رابطہ ممکن نہ ہو۔
اس دوران ناسا کے انجینئرز اور سسٹم کنٹرولرز مریخ پر موجود مشن کی صحت کی جانچ اور ضروری اپڈیٹس کے لیے تیار رہیں گے، تاکہ جب کمیونیکیشن بحال ہو، تو ان کے پاس تمام ضروری ہدایات اور کام کا منصوبہ ہو۔