شائع 20 دسمبر 2025 01:12pm

توشہ خانہ 2 کیس، کب کیا ہوا؟

توشہ خانہ ٹو کیس میں اسلام آباد کی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17، 17 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔

اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 کے تحت 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ دفعہ 2، 5 اور 47 کے تحت دونوں پر سات، سات سال کی الگ الگ قید بھی مقرر کی گئی ہے۔

عدالت نے دونوں پر فی کس ایک کروڑ 64 لاکھ 500 روپے جرمانہ بھی عائد کیا جس کی عدم ادائیگی پر مزید چھ، چھ ماہ قید کی سزا ہوگی۔

توشہ خانہ ٹو کیس کا ٹرائل تقریباً ایک سال تک جاری رہا، جس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کو نیب کی تحویل میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کی گئیں۔

نیب نے 13 جولائی 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل میں گرفتار کیا، جہاں وہ 37 دن تک تحویل میں رہے۔ نیب نے 20 اگست 2024 کو احتساب عدالت میں توشہ خانہ ٹو ریفرنس دائر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب کی ترامیم بحال ہونے پر 9 ستمبر 2024 کو کیس ایف آئی اے اینٹی کرپشن عدالت کو منتقل ہوا، اور 16 ستمبر 2024 کو اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں پہلی سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کا آغاز کیا۔

اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے 16 ستمبر کو توشہ خانہ ٹو کیس کی پہلی سماعت اڈیالہ جیل میں کی، 23 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشری بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی۔

24 اکتوبر 2024 کو بشری بی بی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، توشہ خانہ ٹو میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 نومبر 2024 کو بانی پی ٹی آئی کی بھی ضمانت منظور کی۔ 12 دسمبر 2024 کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔

ٹرائل کے دوران اٹھارہ گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے اور جرح مکمل کی گئی۔ اہم گواہان میں سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر محمد احمد ریٹائرڈ، پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی، اور بانی پی ٹی آئی کے سابق پرنسپل سیکرٹری انعام اللہ شامل تھے۔

Read Comments