شائع 19 دسمبر 2025 04:12pm

جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یوکرین تیار نہیں، پیوٹن

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ جنگ بندی پر روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ صدر پیوٹن کے مطابق روس جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے لیکن یوکرین کی قیادت اس کے لیے تیار نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روس کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور جنگ بندی سے متعلق ہونے والے حالیہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

صدر پیوٹن نے کہا، ’ہم جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں، مگر کیف اس کے لیے تیار نہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ روس ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے تنازع کے حل کا خواہاں رہا ہے، لیکن زمینی حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔=

انہوں نے واضح کیا کہ روس جون 2024 میں پیش کی گئی شرائط پر قائم ہے، جن میں یوکرین کا نیٹو میں شامل نہ ہونا اور ان چار علاقوں سے انخلا شامل ہے جن پر روس اپنا دعویٰ کرتا ہے۔

صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کی جانب سے منجمد روسی اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگا اور اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

دوسری جانب یورپی یونین نے یوکرین کو 105 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، جس کا مقصد جنگی حالات میں یوکرین کی معیشت اور دفاعی صلاحیت کو سہارا دینا بتایا گیا ہے۔

۔

پریس کانفرنس کے دوران صدر پیوٹن نے میدانِ جنگ کی صورتحال پر بھی بات کی اور دعویٰ کیا کہ روسی افواج مختلف محاذوں پر پیش قدمی کر رہی ہیں، جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی پیش رفت محدود ہے اور بھاری جانی نقصان کے ساتھ ہو رہی ہے۔

یوکرین طویل عرصے سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتا آ رہا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ روس سنجیدہ مذاکرات نہیں چاہتا۔ روس اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار کیف کو قرار دیتا ہے۔

تقریباً چار برس سے جاری اس جنگ کے حوالے سے صورتحال اس وقت ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں عالمی طاقتیں جنگ بندی اور امن معاہدے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہیں، مگر تاحال کوئی بریک تھرو سامنے نہیں آ سکا۔

واضح رہے کہ روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد روس اور مغربی ممالک کے درمیان سرد جنگ کے بعد سب سے بڑی کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔

Read Comments