شائع 19 دسمبر 2025 10:57am

بھارت پہلگام حملے میں پاکستان کے خلاف شواہد پیش نہ کر سکا: یو این رپورٹ

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی، پہلگام حملے اور 7 مئی کو بھارتی فوجی کارروائی سے متعلق اقوامِ متحدہ کے خصوصی ماہرین نے ایک جامع رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بھارت کے اقدامات کو اقوامِ متحدہ چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے متعدد سنگین خدشات اور اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی رپورٹ میں پہلگام حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملے میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچانے پر زور دیا گیا ہے۔

یو این کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی قسم کے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے اور واقعے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 7 مئی کو بھارت نے پاکستان کی حدود میں فوجی طاقت کا استعمال کیا، جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت نے اس فوجی کارروائی سے قبل سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا۔ بھارتی حملوں کے دوران آبادی والے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، مساجد متاثر ہوئیں جبکہ پاکستانی حدود میں ہونے والے حملوں کے نتیجے میں شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق 7 مئی کو پاکستان نے بھارتی کارروائی کی مذمت کی اور سلامتی کونسل کو مطلع کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر یکطرفہ فوجی طاقت کے استعمال کا کوئی الگ یا تسلیم شدہ حق بین الاقوامی قانون میں موجود نہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر طاقت کا استعمال غیر قانونی ہو تو یہ سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے اور بھارت کا یہ طرزِ عمل خطے میں بڑے تصادم کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بھارتی اقدام کو حملہ تصور کیا جائے تو پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، جبکہ بھارتی اقدامات پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

رپورٹ میں سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھی اہم نکات اٹھائے گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے مطابق بھارت ثالثی کے عمل میں شرکت سے گریز کر رہا ہے اور سندھ طاس معاہدے کے دائرۂ اختیار کو چیلنج کر رہا ہے۔ ماہرین نے بھارت سے وضاحت طلب کی ہے اور انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کرے، پاکستان کے آبی حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہے اور پانی میں رکاوٹ پیدا کرنے کے نتیجے میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی سے گریز کرے۔

اقوامِ متحدہ کے خصوصی ریپورٹرز نے بھارتی حکومت کو ایک باضابطہ سولنامہ ارسال کیا، جس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ آیا بھارت کے پاس پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے کوئی شواہد موجود ہیں، کیا بھارت فوجی طاقت کے استعمال سے ہونے والے انسانی نقصانات کا ازالہ کرے گا؟ اور کیا وہ سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا؟

ماہرین نے مزید سوالات اٹھائے کہ آیا بھارت پاکستان کے بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کرے گا، سندھ طاس معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کا ارادہ رکھتا ہے، اور کیا وہ جموں و کشمیر کے تنازع کے پرامن حل کے لیے عملی اقدامات کرے گا؟

رپورٹ کے مطابق بھارت کو ان تمام سوالات کے جوابات 60 دن کے اندر فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جس کے بعد اقوامِ متحدہ کے خصوصی ماہرین نے یہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر بھارت جواب فراہم کرتا ہے تو اسے رپورٹ کے ساتھ اقوامِ متحدہ کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا اور ہیومن رائٹس کونسل میں بھی پیش کیا جائے گا۔

Read Comments