امریکا:شمالی کیرو لائنا میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، 7 افراد ہلاک
امریکی ریاست شمالی کیرولائنا میں ایک افسوسناک فضائی حادثے میں معروف ریسنگ ڈرائیور گریگ بفل اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت ہلاک ہوگئے۔
امریکی حکام کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب سیسنا سی 550 بزنس جیٹ اسٹیٹس وِل ریجنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ ایئرپورٹ شارلٹ شہر سے تقریباً 72 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ طیارہ زمین سے ٹکراتے ہی آگ کی لپیٹ میں آ گیا جس کے باعث کوئی بھی مسافر زندہ نہ بچ سکا۔
ریاستی پولیس کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے باعث فوری طور پر مسافروں کی حتمی فہرست جاری نہیں کی جا سکتی، تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے میں گریگوری بفل اور ان کے قریبی اہلِ خانہ سوار تھے۔ امریکی میڈیا کے مطابق گریگ بفل اپنی اہلیہ کرسٹینا، بچوں رائیڈر اور ایما کے ہمراہ سفر کر رہے تھے۔
طیارے میں دیگر افراد کی شناخت ڈینس ڈٹن، ان کے بیٹے جیک اور کریگ ویڈزورتھ کے طور پر کی گئی ہے۔ فلائٹ ریکارڈز کے مطابق یہ طیارہ گریگ بفل کی ملکیت ایک کمپنی کے نام پر رجسٹرڈ تھا۔
حادثے سے قبل طیارہ صبح 10 بجے کے بعد ایئرپورٹ سے فلوریڈا کے لیے روانہ ہوا تھا، تاہم کچھ دیر بعد واپس لوٹ آیا اور دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کر رہا تھا۔ فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ کے مطابق اسی دوران حادثہ پیش آیا۔
ایئرپورٹ کے قریب واقع لیک وُڈ گالف کلب میں موجود افراد نے حادثہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ عینی شاہد جوشوا گرین کا کہنا ہے کہ طیارہ غیر معمولی حد تک نیچے پرواز کر رہا تھا اور منظر انتہائی خوفناک تھا۔ حادثے کے بعد گالف کورس کا ایک حصہ ملبے سے بھر گیا۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) اور فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ موسم کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے کے مطابق حادثے کے وقت ہلکی بوندا باندی اور بادل موجود تھے۔
گریگ بفل 55 برس کے تھے اور ناسکار کے تین بڑے سرکٹس میں 50 سے زائد ریسز جیت چکے تھے۔ انہوں نے سال 2000 میں ٹرکس سیریز جبکہ 2002 میں ایکسفینٹی سیریز کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ ناسکار انتظامیہ نے حادثے پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں رواں سال فضائی حادثات کی بڑی تعداد رپورٹ ہوئی ہے۔ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے مطابق 2025 کے اختتام تک 1331 فضائی حادثات کی تحقیقات کی جا چکی ہیں، جب کہ 2024 میں یہ تعداد 1482 تھی۔ دنیا بھر میں بھی رواں سال کئی بڑے فضائی حادثات پیش آ چکے ہیں جن میں سیکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔