جغرافیائی کشیدگی کے باوجود وائٹ بال کرکٹ پر بھارت کی حکمرانی
جغرافیائی کشیدگی کے باوجود بھارت کی وائٹ بال کرکٹ پر حکمرانی برقرار ہے۔ سال 2025 عالمی کرکٹ کے لیے غیر معمولی ہنگامہ خیز ثابت ہوا، جہاں ایک جانب بھارت نے وائٹ بال کرکٹ میں اپنی بالادستی قائم رکھی، تو دوسری جانب جنوبی افریقہ نے برسوں سے چلے آ رہے ’برائیڈزمیڈز‘ یعنی (فیصلہ کن مرحلے تک تو پہنچ جائے لیکن جیت حاصل نہ کر سکے) کے داغ کو مٹا دیا۔ تاہم اس تمام کھیل کے دوران جغرافیائی سیاست کا سایہ بھی گہرا رہا، جس نے کرکٹ کے کئی اہم لمحات کو متاثر کیا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات اس وقت نئی پستی کو پہنچے تھے جب مئی میں ایٹمی صلاحیت کے حامل ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک فوجی تصادم ہوا تھا، جو مکمل جنگ کی صورت اختیار کرنے کے قریب پہنچ گیا تھا۔ اس کشیدگی کے اثرات متحدہ عرب امارات میں منعقدہ 20 اوورز کے ایشیا کپ میں بھی نمایاں طور پر دیکھے گئے تھے۔
سیاسی تناؤ سے بھرپور اس ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم نے پاکستان کو تین مرتبہ شکست دی، مگر تنازع اس وقت مزید بڑھ گیا جب بھارتی ٹیم نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے فاتح ٹیم کی ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بھارت نے نہ تو ٹاس کے موقع پر اور نہ ہی میچ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملایا تھا۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی جانب سے اشتعال انگیز اشاروں کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پابندیاں بھی عائد کی گئیں تھیں۔
اس سے قبل مارچ میں بھارت نے چیمپئنز ٹرافی جیت کر اپنی ناقابلِ شکست مہم کا شاندار اختتام کیا۔ یہ تقریباً تین دہائیوں بعد پاکستان میں منعقد ہونے والا پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ تھا، تاہم بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے تھے، جسے بھارتی ٹیم کے لیے ایک بڑا فائدہ قرار دیا تھا۔ اسی طرح جب بھارت نے 50 اوورز کا آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ منعقد کیا تو پاکستان نے اپنے تمام میچ سری لنکا میں کھیلے تھے۔
رواں برس بھارت کی ویمنز کرکٹ ٹیم نے بھی تاریخ رقم کی، جب کپتان ہرمن پریت کور اور ان کی ساتھی کھلاڑیوں نے ٹورنامنٹ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 30 اکتوبر کو نوی ممبئی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں جیمیمہ روڈریگز کی شاندار سنچری کی بدولت دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو اپ سیٹ شکست دی گئی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ نے بھی دہائیوں کی ناکامیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ لارڈز میں کھیلے گئے فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر جنوبی افریقہ نے ایک تاریخی کامیابی حاصل کی۔ ناک آؤٹ مراحل میں دباؤ میں آنے کے حوالے سے مشہور اس ٹیم نے اس بار ماضی کا بوجھ خود پر نہیں اٹھایا۔ کپتان ٹیمبا باووما کی قیادت میں اوپنر ایڈن مارکرم کی چوتھی اننگز میں شاندار سنچری نے پانچ وکٹوں سے فتح یقینی بنائی تھی۔
فتح کے بعد جنوبی افریقی کپتان ٹیمبا باووما نے کہا تھا کہ ٹیم اعتماد کے ساتھ میدان میں اتری تھی، باوجود اس کے کہ بہت سے لوگوں کو ان کی ٹیم پر بھروسہ نہیں تھا۔
جنوبی افریقہ نے اپنی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی فتح کو محض اتفاق ثابت نہ ہونے دیتے ہوئے بھارت میں بھی 25 برس بعد پہلی مرتبہ ٹیسٹ سیریز جیتی، جہاں اس نے 2-0 سے کلین سویپ کیا۔