شائع 17 دسمبر 2025 08:29pm

چین کی تیار کردہ جدید اے آئی چپس مشین، مغربی ممالک کے لیے نیا چیلنج

چین کے سائنسدانوں نے شینزین میں ایک مشین تیار کی ہے جو جدید ترین سیمی کنڈکٹر چپس بنا سکتی ہے، جو مصنوعی ذہانت، اسمارٹ فونز اور جدید ہتھیاروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ پروٹوٹائپ 2025 کے اوائل میں مکمل ہوا اور اب جانچ کے مراحل میں ہے۔

برطانوی خبر رساں (رائٹرز) کے مطابق یہ مشین بنیادی طور پر ڈچ کمپنی ایڈوانسڈ سیمی کنڈکٹر میٹریلز لیتھوگرافی (ASML) کی انتہائی الٹرا وائلٹ (EUV) لیتھوگرافی مشینوں کی طرز پر تیار کی گئی ہے۔ چین نے سابقہ ڈچ انجینئرز کی مدد سے ان مشینوں کو ریورس انجینئر کیا۔

ڈچ کمپنی(ASML) جو دنیا کی جدید ٹیکنالوجی کے لیے بنیادی چپس تیار کرنے والی مشینیں مہیا کرتی ہے۔ ای یو وی مشینیں انتہائی باریک سرکٹس سیلیکون ویفر پر کندہ کرتی ہیں، جس کی مہارت ابھی تک مغربی ممالک کے پاس ہے۔

چین کی مشین فی الحال چل رہی ہے اور انتہائی الٹرا وائلٹ روشنی پیدا کر رہی ہے، لیکن ابھی تک عملی چپس تیار نہیں کر پائی۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2028 تک عملی چپس تیار ہو جائیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ ہدف زیادہ ممکنہ طور پر 2030 تک پورا ہو گا۔

یہ کامیابی چین کی چھ سالہ کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد سیمی کنڈکٹر میں خود کفالت حاصل کرنا ہے اور یہ صدر ژی جن پنگ کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔ شینزین پروجیکٹ راز میں چلایا گیا تاکہ بیرونی دنیا کو اس کی تفصیلات معلوم نہ ہوں۔

چینی ہائی ٹیک کمپنی ہواوے نے اس پروجیکٹ میں مرکزی کردار ادا کیا اور ملک بھر کی کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے ہزاروں انجینئرز اس میں کام کر رہے ہیں۔

پروجیکٹ میں کام کرنے والے کئی سابقہ ڈچ کمپنی کے انجینئرز نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے جعلی نام اور شناختی کارڈز استعمال کیے تاکہ منصوبے کا راز برقرار رہے۔

چین کی یہ مشین ابھی (ASML) کی مشینوں کی طرح مکمل نہیں ہے، لیکن یہ تجرباتی طور پر کام کر رہی ہے۔ چینی انجینئرز نے پرانی مشینوں کے پرزے اور دیگر دستیاب وسائل استعمال کر کے یہ کامیابی حاصل کی۔

یہ اقدام چین کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی میں خود مختار ہو اور مغربی ممالک پر انحصار کم کرے۔

Read Comments