بھارتی پولیس سڈنی حملہ آور کی بھارت میں موجود فیملی کا بیان سامنے لے آئی
بھارتی پولیس نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے بنڈی بیچ پر اتوار کو ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں پولیس کے ہاتھوں مارا جانے والا مبینہ حملہ آور اصل میں جنوبی بھارتی شہر حیدرآباد کا رہائشی تھا اور اس کے خاندان کو اس کی انتہا پسندانہ سوچ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس حملے میں یہودیوں کی مذہبی تقریب ہنوکا کے دوران 15 افراد ہلاک ہوئے، جو گزشتہ تقریباً 30 برس میں آسٹریلیا کا بدترین اجتماعی فائرنگ کا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ واقعے کی تحقیقات دہشت گردی کے پہلو سے کی جا رہی ہیں۔
بھارتی ریاست تلنگانہ کی پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم نے حیدرآباد سے کامرس میں ڈگری حاصل کی تھی۔ بعد ازاں وہ نومبر 1998 میں روزگار کی تلاش میں آسٹریلیا منتقل ہوا، جہاں اس نے یورپی نژاد خاتون سے شادی کی۔ اس جوڑے کے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔
سڈنی واقعہ: حملہ آور کو ہوش آگیا، پاکستان مخالف سازش ناکام
پولیس کے مطابق ساجد اکرم خاندانی وجوہات، جائیداد کے معاملات اور والدین سے ملاقات کے لیے چھ مرتبہ بھارت آیا، تاہم 2017 میں والد کے انتقال پر بھی وہ بھارت واپس نہیں آیا۔
بھارتی پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ساجد اکرم کے خاندان کو اس کی انتہا پسندی یا کسی شدت پسند سرگرمی کا علم نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق 1998 میں بھارت چھوڑنے سے قبل اس کے خلاف کوئی منفی یا مشتبہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
سڈنی بیچ فائرنگ: حملہ آور ساجد کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا، بھارتی پولیس
بیان میں مزید کہا گیا کہ ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نوید اکرم کے شدت پسند بننے کی وجوہات کا بھارت یا تلنگانہ میں کسی مقامی اثر سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی ٹیم نے منگل کو حیدرآباد کے علاقے ٹولی چوک میں واقع ساجد اکرم کے خاندانی گھر ’’زہرا کاٹیج‘‘ کا دورہ کیا، جہاں تین منزلہ مکان کے دروازے بند تھے اور کوئی اہلِ خانہ نظر نہیں آیا۔
سڈنی: بونڈی بیچ واقعے سے قبل دونوں حملہ آور فلپائن کیوں گئے؟
پڑوسیوں نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا، تاہم ایک پڑوسی نے بتایا کہ ساجد اکرم کا بھائی ڈاکٹر ہے اور ان کی والدہ بھی اسی گھر میں رہتی ہیں۔ پڑوسی کے مطابق یہ ایک پرامن علاقہ ہے اور یہاں کے رہائشی کبھی پولیس کی توجہ کا مرکز نہیں بنے۔
آسٹریلوی پولیس کے مطابق ساجد اکرم اور اس کا 24 سالہ بیٹا نوید اکرم گزشتہ ماہ فلپائن بھی گئے تھے۔ والد نے بھارتی پاسپورٹ جبکہ بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر سفر کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سفر کے مقصد کی تحقیقات جاری ہیں اور فی الحال یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ ان کے کسی دہشت گرد تنظیم سے روابط تھے یا انہوں نے وہاں کوئی تربیت حاصل کی۔