اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2025 06:36pm

سڈنی فائرنگ: صدر ٹرمپ کی حملہ آور سے اسلحہ چھیننے والے مسلم پھل فروش کی تعریف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آسٹریلیا کے ساحل پر فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سے اسلحہ چھیننے والے 43 سالہ احمد الاحمد کو انتہائی بہادر انسان قرار دیتے ہوئے انکی جرات کو سراہا ہے۔ احمد الاحمد کے کزن کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی سرجری کامیاب ہو چکی ہے جبکہ مزید دو یا تین آپریشن متوقع ہیں۔


وائٹ ہاؤس میں پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائرنگ کے دوران ایک حملہ آور کو روکنے اور اس سے اسلحہ چھیننے والے شہری احمد الاحمد کی جرات کی خصوصی طور پر تعریف کی۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس شخص نے سامنے سے شوٹر پر حملہ کیا ہے، اس وقت وہ زخمی ہے اور اسپتال میں زیر علاج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس شخص کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جس نے یہ قدم اٹھایا، وہ ایک نہایت بہادر انسان ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ احمد الاحمد کے اقدام سے کئی جانیں بچ گئیں۔


سڈنی کے مشہور ساحلی مقام بونڈی بیچ پر اتوار کے روز فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں اب تک 15 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہیں۔ واقعے کے بعد آسٹریلیا میں آج ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ساحلِ سمندر پر سیکڑوں کی تعداد میں یہودی اپنے تہوار ہانوکا کے سلسلے میں منعقد تقریب میں شریک تھے، اسی دوران دو مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

ان حملہ آوروں میں سے ایک ساحل پر موجود پُل نما مقام سے مسلسل فائرنگ کرتا رہا جبکہ دوسرا حملہ آور پارکنگ کے قریب درختوں کے پیچھے چھپ کر نشانے باندھنے میں مصروف تھا۔

ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود سفید شرٹ میں ملبوس ایک شہری پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کے بیچ چھپتا ہوا آگے بڑھا اور دوڑ کر فائرنگ میں مصروف ایک حملہ آور کو دبوچ کر قابو کرلیا۔


اس شہری نے جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف حملہ آور کو زمین پر گرایا بلکہ اس کے ہاتھ سے اسلحہ بھی چھین لیا۔ اسلحہ چھنتے ہی حملہ آور اٹھا اور الٹے قدموں عقب میں موجود اپنے دوسرے ساتھی کی طرف بڑھنے لگا۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں اس شہری کی بہادری کو سراہا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس شخص کی جرات کی تعریف کی اور کہا کہ اس کے اس اقدام نے کئی زندگیوں کو بچایا ہے۔

مقامی میڈیا نے اس بہادر شہری کی شناخت 43 سالہ احمد ال احمد کے طور پر کی تھی، جو دو بچوں کے باپ ہیں اور سدرلینڈ میں پھل فروخت کرتے ہیں۔ ان کے ایک رشتہ دار مصطفیٰ نے بتایا تھا کہ احمد الاحمد کو زخمی ہیں اور اسپتال میں زیرِ علاج ہیں تاہم ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

احمد الاحمد کے والدین نے آسٹریلوی میڈیا کو بتایا کہ ان کے بیٹے کو کاندھے میں چار سے پانچ گولیاں لگی ہیں، جن میں سے کئی اب بھی جسم کے اندر موجود ہیں۔ ان کے والد محمد فاتح الاحمد اور والدہ ملکہ حسن الاحمد نے بتایا کہ وہ صرف چند ماہ قبل شام سے سڈنی پہنچے تھے اور 2006 میں آسٹریلیا آنے کے بعد پہلی بار اپنے بیٹے سے ملے تھے۔


احمد الاحمد کی والدہ نے کہا کہ جب انہیں فون پر بتایا گیا کہ ان کا بیٹا ایک حادثے میں زخمی ہو گیا ہے تو وہ خود کو کوستی رہیں اور روتی رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے نے دیکھا کہ لوگ مر رہے ہیں، اور جب حملہ آور کے پاس گولیاں ختم ہو گئیں تو اس نے اس سے بندوق چھین لی، اور خود بھی زخمی ہو گیا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اسے بچا لے۔


والدین کے مطابق احمد الاحمد بونڈی میں ایک دوست کے ساتھ کافی پی رہے تھے کہ اچانک فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ انہوں نے ایک حملہ آور کو درخت کے پیچھے چھپا دیکھا اور جب اس کا اسلحہ خالی ہو گیا تو پیچھے سے جا کر اس سے بندوق چھین لی۔

انہوں نے بتایا کہ دو بیٹیوں کے والد احمد الاحمد، جن کی عمریں تین اور چھ سال ہیں، کسی بھی انسان کو بچانے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار تھے، چاہے اس کا تعلق یا مذہب کچھ بھی ہو۔

ان کے والد کا کہنا تھا کہ جب اس نے یہ سب کیا تو وہ یہ نہیں سوچ رہا تھا کہ جن لوگوں کو بچا رہا ہے ان کا پس منظر کیا ہے۔ آسٹریلیا میں ایک شہری اور دوسرے شہری میں کوئی فرق نہیں۔

پیر کی دوپہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے کزن نے بتایا کہ احمد الاحمد کی پہلی سرجری کامیابی سے ہو چکی ہے جبکہ مزید دو یا تین آپریشنز متوقع ہیں۔


نیوز ساؤتھ ویلز کے وزیرِاعلیٰ کرس منس احمد کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچے۔ انہوں نے اس ملاقات کی تصویر ایکس پر پوسٹ کی اور لکھا کہ احمد حقیقی زندگی کا ہیرو ہے۔ گزشتہ شب انہوں نے بہادری سے ایک دہشت گرد کو غیر مسلح کیا اور بےشمار جانوں کو بچایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پورے نیو ساؤتھ ویلز کی عوام کی طرف سے احمد کا شکریہ ادا کرنے پہنچے ہیں اور انہیں احمد سے مل کر بہت اچھا لگا ہے۔

آسٹریلوی حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر باپ اور بیٹا ملوث تھے جبکہ پولیس کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا ہے۔



Read Comments