کمپیوٹر کی ’ریم‘ اور ’ایس ایس ڈی‘ مہنگی کیوں ہو رہی ہیں، صارفین کیا کریں؟
دنیا بھر میں کمپیوٹر ہارڈویئر میں دلچسپی رکھنے والے افراد اب اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ ریم (RAM) اور ایس ایس ڈی (SSD) کی قیمتیں غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہیں۔ بعض صورتوں میں ان قیمتوں میں 240 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے، جبکہ کچھ مارکیٹوں میں یہ اضافہ ناقابلِ یقین حد تک 500 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اس شدید مہنگائی کی بنیادی وجہ نینڈ (NAND) اور ڈی ریم (DRAM) چِپس کی شدید عالمی قلت ہے، جو ریم اور ایس ایس ڈی کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں۔
اس قلت کے پیچھے سب سے بڑی وجہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بتائی جا رہی ہے۔ اے آئی کے گرد پیدا ہونے والے عالمی رجحان نے ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کی پیداواری حکمتِ عملیوں کو یکسر تبدیل کر دیا ہے، اور سام سنگ بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہا۔ سام سنگ دنیا کے سب سے بڑے نینڈ اور ڈی ریم چِپس بنانے والوں میں شمار ہوتا ہے، جو بالترتیب ایس ایس ڈی اور ریم کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
اے آئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیشِ نظر سام سنگ نے اپنی زیادہ تر پیداواری صلاحیت اے آئی چپس کی جانب منتقل کر دی، جس کے نتیجے میں نینڈ اور ڈی ریم چپس کی پیداوار کو نظر انداز کیا گیا۔ اس فیصلے نے عالمی سطح پر ان میموری چپس کی شدید کمی پیدا کر دی، کیونکہ بے شمار ریم اور ایس ایس ڈی بنانے والی کمپنیاں انہی چپس پر انحصار کرتی ہیں۔
پاکستان میں ایک اور چینی الیکٹرک کار کمپنی کی انٹری
اس صورتحال کے نتیجے میں ریم اور ایس ایس ڈی کی مجموعی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی، جس سے طلب اور رسد کے درمیان خطرناک حد تک فرق پیدا ہو گیا، اور یہی فرق موجودہ غیر معمولی مہنگائی کی بنیادی وجہ بن گیا۔
چونکہ ریم اور ایس ایس ڈی تقریباً ہر قسم کی جدید کمپیوٹنگ مشین میں استعمال ہوتی ہیں، اس لیے اس بحران کے اثرات صرف پی سی یا لیپ ٹاپ تک محدود نہیں رہیں گے۔ گیمنگ کنسولز، اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس، گرافکس کارڈز اور دیگر کئی ڈیوائسز بھی اس اثر سے محفوظ نہیں رہیں گی۔
کئی بڑے لیپ ٹاپ ساز ادارے، جن میں لینووو اور ڈیل شامل ہیں، پہلے ہی اپنی 2026 کی آئندہ مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر چکے ہیں۔
ہارڈویئر ریٹیلرز کے پاس پرانے اسٹاک کی تلاش اب کارآمد ثابت نہیں ہو رہی، کیونکہ پہلے سے موجود اسٹاک بھی ان ہی قیمتوں کے اثرات سے متاثر ہو چکے ہیں۔ آن لائن اور آف لائن دونوں مارکیٹوں میں ریم اور ایس ایس ڈی کی قیمتیں مجموعی طور پر بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
تاہم، روایتی ہارڈ ڈسک ڈرائیوز اب بھی ایک قابلِ غور متبادل کے طور پر موجود ہیں۔ چونکہ ایچ ڈی ڈیز نینڈ یا ڈی ریم چپس پر انحصار نہیں کرتیں، اس لیے ان کی قیمتیں اور دستیابی اس بحران سے متاثر نہیں ہوئیں۔ اگرچہ جدید گیمنگ کے لیے یہ مثالی حل نہیں، لیکن ایسے ڈیٹا کے لیے یہ اب بھی موزوں اور کم لاگت آپشن ہیں جنہیں تیز رفتار منتقلی کی ضرورت نہیں ہوتی۔
پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے: ایمنسٹی رپورٹ
مثال کے طور پر، ویڈیو ایڈیٹنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کے پاس اکثر گیم پلے فوٹیج کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے، جسے بعد میں ایڈٹ کیا جانا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں، کئی ٹیرا بائٹس پر مشتمل ایچ ڈی ڈیز میں ڈیٹا محفوظ کرنا حتیٰ کہ ویڈیو ایڈیٹنگ کے دوران بھی نہایت آسان اور کم خرچ ثابت ہوتا ہے۔
جہاں تک ریم کا تعلق ہے، صارفین دکان داروں یا ریٹیلرز کے بجائے انفرادی فروخت کنندگان سے استعمال شدہ ریم تلاش کر سکتے ہیں۔ بعض افراد اب بھی مناسب قیمتوں پر ریم فروخت کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس غیر معمولی مہنگائی کے خاتمے کے صرف دو ممکنہ راستے ہیں۔ پہلا یہ کہ سام سنگ اور دیگر اصل ساز ادارے دوبارہ نینڈ اور ڈی ریم چپس کی پیداوار میں اضافہ کریں۔ دوسرا یہ کہ اے آئی کا موجودہ ببل پھٹ جائے۔
اس بحران کی جڑ سام سنگ، ایس کے ہائنکس اور مائکرون ٹیکنالوجی جیسے اداروں کی محدود پیداوار ہے، جو اجتماعی طور پر عالمی ڈی ریم پیداوار کے تقریباً 95 فیصد حصے پر قابض ہیں۔ جب تک یہ ادارے اپنی پیداوار میں نمایاں اضافہ نہیں کرتے، قیمتوں میں کمی کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔
تاہم، پیداوار میں اضافہ کرنا آسان نہیں، کیونکہ ان کمپنیوں کی ایک بڑی پیداواری صلاحیت اس وقت اے آئی چپس کے لیے مختص ہے۔ اندازہ کیا جا رہا ہے کہ یہ مسائل 2026 میں بھی برقرار رہ سکتے ہیں، کیونکہ اے آئی تیزی سے ترقی کررہی ہے۔
دوسری جانب، اے آئی ببل کے پھٹنے کا امکان بھی غیر یقینی ہے۔ جدید اے آئی سسٹمز اپنی طاقت اور انقلابی صلاحیتوں کے باعث تیزی سے اہمیت حاصل کر چکے ہیں۔ اوپن اے آئی جیسے بڑے چیٹ بوٹ فراہم کرنے والے ادارے اپنی پیداوار اور دیکھ بھال کے لیے کھربوں ڈالر خرچ کر رہے ہیں، جبکہ اس کے اربوں ڈالر بھی حاصل ہو رہے ہیں۔
اس کے باوجود، بے شمار اسٹارٹ اپس اور بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اس دوڑ میں شامل ہو چکی ہیں، جس کے باعث یہ ببل قریبی مستقبل میں پھٹتا دکھائی نہیں دیتا، خاص طور پر اس لیے کہ اے آئی آج کی دنیا میں انتہائی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اندازہ یہی ہے کہ پیداواری صلاحیت میں اضافے کا امکان، اے آئی ببل کے خاتمے کے مقابلے میں زیادہ حقیقت پسندانہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کمپیوٹر سے منسلک مشینوں کی قیمتیں کم از کم 2026 کے اختتام تک غیر معمولی حد تک بلند رہنے کا قوی امکان رکھتی ہیں۔