اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2025 02:53pm

فیض حمید پر اور بھی الزامات ہیں جن پر کارروائی ہوگی: وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو 15 ماہ کی کارروائی کے بعد سزا سنائی گئی ہے، اور ان پر مزید الزامات بھی ہیں جن پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا پراجیکٹ تقریباً 12 سال قبل زور و شور سے شروع ہوا، جس میں لاہور میں پہلے جلسے کی ارینجمنٹ بھی نادیدہ ہاتھوں نے کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سازش کے تحت اقتدار سے نکالا گیا اور قید کیا گیا، جبکہ بانی کو دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا۔ فیض حمید اس پراجیکٹ کے انچارج تھے اور بانی کے مفادات کا تحفظ کر رہے تھے۔ ان دونوں نے مل کر ملک کو برباد کیا اور عوام جانتے ہیں کہ بانی نے وعدے پورے نہیں کیے۔

فیض حمید کو سزا: ’عمران خان کے لیے کیا نتائج ہوں گے‘

خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور فیض حمید ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم تھے اور ان کے تعلقات ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔

خواجہ آصف کے مطابق تبادلے کے بعد فیض حمید ایکسپوز ہونا شروع ہوئے اور کور کمانڈر کی حیثیت سے انہیں سہولتیں فراہم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے پیچھے بھی فیض حمید کا دماغ تھا اور اس کی پلاننگ انہوں نے ہی کی تھی، جبکہ افرادی قوت پی ٹی آئی نے فراہم کی۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سازشی عناصر آج بھی بانی کو سپورٹ کر رہے ہیں اور فیض حمید کے آلہ کار اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج نے بنیان المرصوص میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا اور اگر فیض اور بانی کا منصوبہ کامیاب ہوتا تو ملک کی صورتحال خطرناک ہو سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نندن کی گرفتاری پر فیض اور بانی کے کانپیں ٹانگ رہی تھیں اور اگر یہ گٹھ جوڑ موجود رہتا تو نہ جانے پاکستان کا کیا ہوتا۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ملک دشمنوں کا احتساب جاری رہے گا، چاہے وہ وردی میں ہوں یا سادہ لباس میں ہوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فیض حمید فوجی عدالت اور آرمی چیف کے سامنے اپیل دے سکتے ہیں اور ہائی کورٹ میں بھی اپیل دائر کر سکتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بانی اور فیض کے عناصر اب بھی اندر موجود ہیں اور ملک کی صورتحال پر اثر ڈال رہے ہیں، جبکہ مغربی سرحد پر بھارت کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت طالبان کو بھتہ دیتی ہے اور فیض حمید نے بانی کو تقویت دینے کے لیے طالبان کی سہولت کاری کی۔

خیال رہے کہ اسی حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا نے گزشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی عدالت سے 14 سال قید بامشقت کی سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اب شواہد کے ساتھ عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ گواہی نو مئی کے واقعات اور دیگر اہم اقدامات سے متعلق ہو گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ فیض حمید کی شواہد پر مبنی گواہی کے بعد وہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور ان افراد کے لیے بھی اہم ہوگی جو اس وقت ملوث تھے، جنہیں عدالت میں لایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں اور یہ صرف ابتدا ہے۔

فیصل واوڈا نے فیض حمید کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نو مئی کے مقدمات میں سب سے پہلا ٹیسٹ ٹرائل وہی تھے، اور دھرنے کے دوران اندر کی تنصیبات کی معلومات فیض حمید کی سہولت کاری کے تحت فراہم کی گئی۔

9 مئی: فیض حمید کی سیاسی مداخلت ثابت ہوئی تو عمران خان کو بھی سزا ہوسکتی ہے، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ جو 14 سال کی سزا ہوئی ہے اس میں کمی نہیں ہوگی، اور مستقبل میں دی جانے والی شواہد پر مبنی گواہی ملک کے لیے اہم ثابت ہوگی، جس سے عوام کے جذبات بھی متاثر ہوں گے۔

Read Comments