منی بجٹ کے خطرات: حکومت نے اضافی ٹیکسز لگانے کی آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو منی بجٹ کے ممکنہ خدشات کے پیشِ نظر اہم معاشی پلان پیش کر دیا ہے، جس کے تحت حکومت نے اضافی ٹیکس اقدامات اور سرکاری اخراجات میں کمی پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے کھاد، زرعی ادویات، سرجری آئٹمز سمیت مخصوص اشیاء پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت رواں ماہ کے آخر تک ٹیکس وصولیوں میں ممکنہ کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس اقدامات نافذ کرنے پر تیار ہے۔
حکومت نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی شرائط ماننے کی حامی ایسے موقع پر بھری ہے جب آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض منصوبے کے 1.2 ارب ڈالر ادا کیے ہیں۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا ہے کہ ترقیاتی اسکیموں میں کمی لائی جائے گی، ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے لگائی جانے والی ان شرائط میں کھاد اور کیڑے مار ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کرنا، اعلیٰ قیمت والی میٹھی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی متعارف کرانا اور منتخب اشیاء کو معیاری شرح پر منتقل کر کے سیلز ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہے۔جبکہ مخصوص اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
’پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول ہوگئے‘
آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 15 فیصد تک بڑھانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔
تاہم موجودہ مالی سال میں چار ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، جبکہ عالمی بینک گروپ سے 50 کروڑ ڈالر کی بجٹ سپورٹ ملنے کا امکان ہے۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی بانڈ کے اجرا سے مزید 25 کروڑ ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
آئی ایم ایف کے جاری قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران تقریباً دو ارب ڈالر کی مزید قسطیں بھی ملنے کی توقع ہے، جو مجموعی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔