ٹرمپ کے اعتراضات کے بعد یوکرینی صدر انتخابات کروانے پر رضامند
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کی جمہوریت پر سوال اٹھائے جانے کے بعد یوکرینی صدر نے ملک میں انتخابات کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔
دی گارجین کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے جنگ کے باوجود ملک میں انتخابات کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ یوکرینی پارلیمنٹ اور اتحادی ممالک تعاون کریں تو وہ آئندہ دو سے تین ماہ میں انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے متعلق کہا تھا کہ وہ اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔
یوکرینی صدر زیلینسکی ٹرمپ کے اس بیان سے ناخوش دکھائی دیے۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ یوکرین کے عوام کا معاملہ ہے، دیگر ممالک کا نہیں، چاہے وہ ہمارے شراکت دار ہی کیوں نہ ہوں۔’ تاہم انہوں نے انتخابات کے امکانات پر غور کرنے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں انتخابات کے لیے تیار ہوں اور اگر امریکا اور یورپی اتحادی سیکیورٹی فراہم کرنے میں مدد دیں تو یوکرین آئندہ 60 سے 90 روز میں انتخابات کے لیے تیار ہوگا۔
امریکی جریدے پولیٹیکو کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین میں 2019 میں زیلینسکی کی جیت کے بعد کوئی انتخاب نہیں ہوا اور 2022 میں روسی حملے کے بعد سے ووٹنگ کا عمل رکا ہوا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انتخابات نہ ہونا جمہوری عمل پر سوال اٹھاتا ہے، اور انہوں نے یوکرین کے معاملے میں امریکی کردار کے خاتمے کو اپنی جنوری میں ہونے والی حلف برداری سے جوڑا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا یوکرین پر امن معاہدے کی جانب بڑھنے کے لیے زور دے رہا ہے اور ٹرمپ اپنی آئندہ صدارت کے آغاز سے ہی اس جنگ میں امریکا کے کردار کو محدود کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
زیلینسکی کی پانچ سالہ مدت گزشتہ سال مئی میں ختم ہو چکی ہے، لیکن یوکرینی آئین جنگی حالات میں انتخابات کی اجازت نہیں دیتا۔
روسی نیوکلیئر بمبار طیاروں کی چین کے ساتھ جاپان کی سرحد پر پروازیں
اپوزیشن جماعت ہولوس کے رکنِ پارلیمان سیری ہی رخمانن نے بھی جنگ کے دوران انتخابات کے انعقاد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ایسا کرنا ملک کو نقصان پہنچائے گا اور دشمن کو فائدہ دے گا۔’
زیلینسکی نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے دو بڑے مسائل حل کرنا ضروری ہیں۔ پہلا یہ کہ فوجیوں، لاکھوں بے گھر شہریوں اور زیرِ قبضہ علاقوں میں رہنے والوں کے ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار طے کیا جائے اور دوسرا مارشل لا کی موجودگی میں قانونی طور پر انتخابات کے طریقہ کار پر غور کیا جائے۔
انہوں نے اتحادی ممالک سے انتخابات کی سیکیورٹی کے بارے میں تجاویز مانگی ہیں جبکہ ارکانِ پارلیمان سے بھی وہ قانون میں ترامیم کے لیے سفارشات طلب کی ہیں۔
یہ گفتگو انہوں نے یورپ کے دورے سے واپسی پر کی، جب امریکا نے یوکرین پر امن معاہدہ قبول کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ زیلینسکی نے کہا کہ یوکرین اگلے دو ہفتوں کے اندر امریکا کے ساتھ اعلیٰ سطح میٹنگ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر روس راضی ہو جائے تو یوکرین جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔